ساری کائنات کا نظام اصول و ضوابط سے چل رہا ہے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ سورج
وقت پر نہ نکلے اور وقت پرغروب نہ ہو۔ یہ کبھی نہیں ہوتا کہ مہینوں کےدن بدل جائیں ، یہ نہیں ہوسکتا کہ سال کے 400دن ہوجائیں ، یہ
نہیں ہو سکتا کہ چاند کے دن بدل جائیں ،
یہ نہیں ہو سکتا کہ دریامخالف سمت میں
چلنا شروع ہو جائے ، یہ نہیں ہوسکتا کہ
پودے کے بیج بن جائیں ۔یہ سارے اصول و
ضوابط اللہ تعالیٰ نےاس کائنات
چلانے کے لیے بنائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ
قرآن مجیدمیں بھی فرماتا ہے کہ میں
اپنی سنت نہیں بدلتا ،سنت سے مراد وہ
اصول و ضوابط جو اس نے بنادیئے وہ تبدیل
نہیں ہو سکتے۔کہا جاتا ہے کہ ایک لمحے کےلیے گراویٹی ہٹ جائے ، کشش کا قانون ختم ہوجائے تو سارےانسانوں کے پرخچے اڑ جائیں گے ۔
کامیابی کے بھی بے شمار اصول وضوابط ہیں ماہرین جس طرح فزکس ، کمیسٹری اور
دوسرے مضامین پر تحقیق کی اسی طرح کامیابی پرتحقیق ہوئی ، اب تو کامیابی پر اتنی
زیادہ تحقیق ہوچکی ہے کہ لاکھوں کتابیں
بازار میں موجود ہیں ۔آج بھی
اس موضوع پر تحقیق جاری ہے آج بھی اداروں میں بچوں کو انسائنمنٹ دی جاتی ہے کہا
فلاں شخص کی کامیابی میں کون سے اصول
کارفرما تھے۔ ا ب کامیابی باقائدہ ایک سائنس بن چکی ہے جوبندہ اس سائنس کی پیروی کرتا ہے وہ کامیاب ہوجاتا ہے ۔
امریکہ کی تاریخ میں ایک شخص تھا جس کا نام اینڈریو گارڈنیگی تھا اس نے لیبر کے طورپر کام شروع کیا کام کرتے کرتے
سپروائزر بنالیکن کچھ ہی سالوں وہ
اتناامیر ہو گیا کہ امریکہ میں اس وقت شائد ہی کوئی
انتا امیرتھا۔ جب اتنا کامیاب ہوگیا
توایک دن اسکے دل میں کیاآیاکہ کامیابی
کے اوپر باقاعدہ تحقیق ہونی
چاہیے اس نے اخبار میں
اشتہار دیا اس میں
لکھا کہ مجھے ایک ایسا تحقیق کرنے والاچاہیے جس کو تنخواہ نہیں ملے گی لیکن وہ کام میرے ساتھ کرے گا ۔اشتہار کے جواب
میں بے شمار تحقیق کرنے والے آئے ان میں
سے اس نے ایک کومنتخب کیا
جس کا نام نپولین ہل تھا ۔ نپولین ہل نے پچیس سال میں بیس ہزار کامیاب اور ناکام لوگوں پر تحقیق کی ۔ گارڈنیگی کے دوستوں
میں ایڈیسن ،برڈ سٹون،ہنری فورڈ جیسے لوگ شامل
تھے ۔گارڈنیگی نے اپنے لیٹرپیڈ پر انہیں خط لکھا کہ نپولین ہل جوتحقیق کرنا چاہتا ہے آپ اس میں اس کی مدد کریں ۔جب بیس ہزارلوگوں کے
انٹرویو مکمل ہوئے تو دنیا کے سامنے کامیابی کے موضوع پر باقاعدہ ایک مقالہ سامنے آیا جس کانام Think and Grow Rich تھا ۔ یہ دنیا میں پہلی
کتا ب تھی جس نے بتایا کہ کامیابی کیا
ہوتی ہے ، یہ کن لوگوں کو ملتی ہے ، یہ کیسے ممکن ہوتی ہے ، اس کوکیسے قائم رکھا جاتا ہے ۔ اس کے بعد
دوسرا نام ڈیل کارنیگی کا ویسے تو اس کا زیادہ تر کام گفتگو میں
ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس نے
کامیابی کے موضوع پربھی بے شمار کام کیا ۔کارنیگی کے بعد اسٹیفن
آرکوئے،انتھونی رابنز، ونسپلے ،جیک اینڈ
فیلڈ،راہونڈابائرن ،سین کوئے بھی آئے ان
لوگوں نے بھی کامیابی پر بہت کام کیا۔ بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں
جنہوں نے کتابیں تو اتنی نہیں لکھیں لیکن
تحقیق بہت زیادہ کی ۔یہ سارے وہ لوگ تھے
جنہوں نے اپنی زندگیا ں لگاکر دنیا
کے سامنے پہلی بار کامیا بی کی سائنس کو آشکار کیا اور دنیا کو
بتایا کہ کامیابی کیسے ممکن ہے۔
نپولین ہل نے پہلی بار دنیا کو بتایا کہ کامیاب لوگ وہ ہوتے ہیں جن کے
پاس جنونی خواہشیں ہوتیں
ہیں لیکن پھر وہ کہتا صرف خواہش
کا فی نہیں ہے ہرشخص کامیاب ہونا چاہتا ہے
لیکن خواہش کے ساتھ جنون کامیابی کو ممکن بناتا ہے
۔ وہ لوگ جو تھوڑے جنونی ، جذباتی ، غصے والے یا جو کچھ کرنا چاہتے ہیں ایسے لوگ زیادہ
کامیاب ہو تےہیں۔ وہ لوگ جو ٹھنڈے ، جمود
کا شکار، نظام کے ماتحت ہیں ایسے لوگ
کامیاب نہیں ہوتے ۔ نپولین ہل کہتا ہے
کامیاب لوگوں کے پاس خواب ہوتےہیں اگرکسی کے پاس خواب ہیں اور ساتھ جنون بھی ہے تو پھر اس کے خواب کی تابیر ممکن ہو جاتی ہے ۔خواہش، جنون اور خواب کے بعد اگلی چیز استقامت ہوتی ہے وہ
لوگ کامیاب ہو جاتے ہیں جن کے پاس استقامت
ہوتی ہے کیو نکہ کامیابی بڑی قیمت مانگتی ہے اور وہ قیمت استقامت کی شکل میں ہوتی ہے ۔
نپولین ہل کہتا ہے وہ لوگ زیادہ کامیاب ہوتے ہیں جو منصوبہ بندی کرتےہیں اگر آپ ایک دن کی ،
ہفتے کی ، مہینے کی یا پھر سال کی اچھی منصوبہ بندی کر سکتےہیں تو پھر زندگی کی بھی اچھی منصوبہ بندی ہو سکتی ہے ۔ اگر آپ کا دن،
ہفتہ ، مہینہ اور سال اچھا
پلان نہیں ہوسکتا تو پھر زندگی کی
بھی اچھی پلاننگ نہیں ہوسکتی۔ پلاننگ کا مطلب یہ ہے کہ دیئے گئے وسائل ، دیئے گئے
وقت کو سا منے رکھتے ہوئے بہترین نتائج تک پہنچنا ۔آپ اپنے وقت کو ، اپنے وسائل کو ، اپنی انرجی کو پلان کرتے ہیں
اور پھر کہیں پہنچ کر دیکھاتےہیں۔
دیکھا گیا ہے کہ کامیاب ہونے والے
لوگ جذباتی طور پر بہت مضبوط ہوتےہیں ان کے جذبات عام لوگوں سے زیادہ ہوتےہیں جذبات کے ساتھ ان کے اندر احسا س بھی
دوسروں سے زیادہ ہوتا ہے۔
نپولین ہل کہتا ہے
کہ دنیا کی دوہزارسال کی لوگوں کی سوانح حیات
اس بات کی گواہ ہیں کہ کامیاب ہونے
والے لوگوں نے اپنی محبت کو بڑے مثبت انداز میں استعمال کیا
انہیں پتا تھا یہ انتہائی طاقتور
چیز ہے
اگر اسے بے لگا م گھوڑے کی طرح چھوڑ دیا گیا تو یہ ہمیں نیچے گرا دے گی اور ناکام کر دے گی انہوں نے اسے کسی ایسے کام میں ڈالا کہ ایک دن دنیا نے دیکھا یہ بہت
بڑے سائنس دان ، صوفی بن گئےیابزنس مین بن گئے۔ جو بندہ محبت سے آزاد ہے وہ کامیاب نہیں ہوسکتا دنیا میں بے شمار ایسے لوگ ہیں
جنہوں نے اپنے غصے کی وجہ سے کچھ
کر کے دیکھا دیا کسی نے انہیں کوئی جملہ
کس یا برا بھلا کہا بجائے اس کے کہ وہ اس
کا جواب دیتے انہوں دنیا کوکچھ کر کے دکھادیا پھر دنیا حیران ہو تی کہ اتنے غریب گھر کی لڑکی
مادام کیوری کیسے بن گئی، آئن سٹائن کیسے بن گیا، شیکسپیئر کیسے بن گیا، وارث شاہؒ کیسے بن گئے،
علی بن عثمان الحجویرؒ کیسے بن گئے یہ دنیا کے تمام وہ بڑے نام ہیں جنہوں نے
شائد کالج اور یونیورسٹی کا منہ نہیں دیکھا لیکن ان کے بغیر کالج اور یونیورسٹی ادھوری
ہوتی ہیں۔ بل گیٹس نے یونیورسٹی چھوڑی تھی لیکن پھر اسی یونیورسٹی نے اسے اعزازی
پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری دی اور اس کے لیکچر ہوئے جب وہ واپس آیا تو اس نے طالب علموں کو دیکھتےہوئے کہا دیکھا میں واپس آگیا اور میں نے ثابت کر
دیا کہ اگر آپ بولنے کی بجائے کر کے
دیکھاتے ہیں تو دنیا کو خود ہی جواب مل جاتا ہے
کہ آپ کامیاب ہیں۔
تحقیق کے مطابق مثبت کا اثر منفی
سے سو گنا زیادہ ہوتا ہے لیکن ہم
عام طور پر منفی اثر لینے عادی ہو چکے
ہوتےہیں ، ہم دیکھتے ہی نہیں ہیں کہ جو مثبت
کابھی اثر لینا ہے ۔ اگر ہماری کوئی تعریف کرے تو ہمیں محسوس
ہوتا ہے کہ اسے ہم سے کوئی کام ہے ، ہمیں کوئی اچھا کہے تو ہمیں شک لگتا ہے ، ہمیں جب کہا جاتا ہے کہ
تم بڑے کمال کے انسان ہو ہم سوچنا شروع کر دیتے ہیں کہ یہ
کیوں ایسی بات کر رہا ہے لیکن جب کوئی ہمیں برا کہتا ہے ہم فور ی طور پر یقین کر
لیتے ہیں، ہمیں کوئی گالی نکالتا ہے ہم
ثابت کر کے دیکھاتے کہ ہم ایسے ہی
ہیں اس کی وجہ ہے کہ ہم عادی ہو چکے ہوتےہیں ۔ ہم
نے اپنے اندر ایک ایسی جگہ بنا لی ہوتی ہے جس میں منفیت کو سنبھال کے رکھا
ہوتا ہے ۔ اگر ہم مثبت کا زیادہ اثر لینے لگ
پڑیں تو ہماری کامیابی جلدی
ممکن ہو جائے گی ۔
نپولین ہل کے بعد کامیابی پر سب سے
معروف تحقیق تھامس ٹینلے کی ہے
اس نے 765 دنیا کے امیر ترین لوگوں پر تحقیق کی
اس کے بعد اس نے کامیابی کی30 وجوہات بیان کیں۔ اس تحقیق میں اس نے یہ بتایا کہ کامیابی میں سب سے پہلی وجہ ایمانداری ہوتی ہے دنیا میں وہ لوگ کامیاب ہوتے ہے ہیں جو ایماندار ہوتےہیں جن کا لین دین ٹھیک ہوتا ہے جو اس یقین کے ساتھ
چل رہے ہوتےہیں اگرہم نے دھوکہ کیا
تو ہم ناکام ہو جائیں گے ۔ ایماندار ی ایک
یونیورسل ویلیو بھی ہے اور یونیورسل قانون
کی طاقت بھی ، قدرت ان لوگوں کو بہت پسند
کرتی ہے جو ایماندار ہوتےہیں ۔ ایمانداری
سب سے پہلے خود سے شروع ہوتی ہے اس
سے کردار اور خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا
ہے دنیا میں جتنے بھی لوگ دھوکہ دینے والے ہوتےہیں ان کے
اندر خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے ۔ہم جب
بھی کسی اچھے قانون کو ، کسی ویلیو کو ،
کسی قدر کو اپنے پر لاگو کرتےہیں اور اس پرکاربند ہو جاتےہیں تو ہماری شعاعیں مثبت ہو جاتی ہیں وہ لوگوں
تک جاتی ہیں جس سے انہیں پتا لگ جاتا ہے کہ یہ اچھا انسان ہے ۔
تھامس ٹینلے کہتا
ہے وہ لوگ زیادہ کامیاب ہوتے ہیں جو بہت
زیادہ محنتی ہوتےہیں ۔ دنیا میں ہر چیز کا متبادل ہے لیکن
محنت کا کوئی متبادل نہیں ہے اگر
ہم خود محنت نہیں کرتے تو دراصل ہم
خود قدرت کے ساتھ سرمایہ کاری نہیں کرتے
کیو نکہ قدرت کو دو طرح کی سرمایہ کاری بہت پسند ہے ایک محنت
اور دوسرا اخلاص۔تھامس کہتا ہے کہ
کامیاب ہونے کےلیے ساتھ چاہیے، دنیا میں کوئی شخص کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک اس کے ساتھ ایک دوست ، ایک اچھی
کمپنی ، اچھی بیوی، اچھا پارٹنر یا ایک
ایسا دوست جس کے ساتھ وہ اپنے دل کی ہربات
سکے ۔ اشفاق
احمد کہتےہیں کہ ہر پاکستانی کو ایک کندھے کی ضرورت ہے جہاں پر وہ سر رکھے اور رو لے ۔ کامیابی میں بہت محنت کرنی پڑتی ہے اس
میں کئی بار دل ٹوٹتا ہے ، بندہ زخمی ہوتا ہے، زمانہ برا بھلا کہتا ہے ، روکاٹوں
کی بھرمار ہوتی ہے، بے شمار لوگ راستے کے
پتھر ہوتےہیں اگر کوئی ساتھ نہیں ہے تو
پھر کامیابی نہیں ملتی ۔
آخر میں تھامس ٹینلے کہتا ہے کہ کامیاب لوگوں کابہت اچھا آئی ۔کیو نہیں ہوتا کیونکہ کامیابی میں آئی۔ کیو
اتنا کردار نہیں ہوتا جتنا اپنے آپ
سے برتاؤ کا ہوتا ہے ۔ کامیابی میں خوش قسمتی اور تعلیم کا بھی اتنا کردار نہیں
ہوتا اس لیے تھامس نے انہیں آخر
پہ رکھا ۔ دنیا میں جتنے کامیاب
لوگ ہیں وہ یہ مانتے ہیں تھامس
کی تحقیق پریکٹیکل ہے ۔
انسان کی فقط ابتداء کرنے کی دیر ہوتی ہے کامیابی اس کے قریب آنا شروع ہو جاتی ہے
۔۔۔ابتداءکریں۔
(The Basic
Rules of Personal Success, Syed Qasim Ali Shah)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں