ہم خوشی اور راحت پانے کے لیے شادی کرتے ہیں مگر اس کے باوجود شادیوں کا انجام خوشی نہیں
ہوتا۔ خوشی کے لیے شادیاں ہوتی ہیں فطرت
کے نظام کے مطابق بچے ہوتے ہیں 80 سے 90 فیصد
شادیاں بچوں یا سماج کی وجہ سے
برقرار ہوتی ہیں محبت کی وجہ سے نہیں۔کیا فقط رسم و رواج کے مطابق ہی چلناہے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جواب نہیں دینایہ کوئی سوچنے کو تیار نہیں ہے ۔ جب بندہ شادی کرتا ہے اس وقت آدھی زندگی گزر چکی ہوتی ہے جبکہ آدھی زندگی شادی کے
بعد گزرتی ہے یہ شعور والا دور ہوتا ہے کیونکہ دکان ، کاروبار یانوکری مل چکی ہوتی ہے یعنی مرد مالی طور سیٹ
ہو چکا ہوتا ہے اس وقت بندی
بجائے خوشی سے چلے وہ بندھن بچوں یا سماج
کی وجہ سے چل رہا ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے
کہ کبھی ہم نے سیکھا ہی نہیں کہ خوشی برقرار کیسے رکھنی ہے ۔ شادی سے پہلے صرف مخالف جنس سے سیکس کا جنون ہوتا ہے کوئی گھر کو پلان نہیں کر تا ، شادی کرنے والا یہ سوچ نہیں رہا ہوتا کہ اس کا انجام یہ نہیں ہے ۔ اس
کی یہ سوچ ہونی چاہیے شادی سے ایک اور خاندان کا آغاز ہونا ہےاس کی پروڈکٹ بچہ،
امن ، خوشی اور راحت ہوناہیں ۔ ہم نے زندگی
گزارنےکے کبھی اصول وضوابط بنائے ہی نہیں ہوتے کہ شاد ی کس سے کرنی ہے ہم مانگنے اور لینے کیا
جاتے ہیں اور ہمیں ملتا کیا ہےہمارے جذبا
ت کیا ہیں اور اس کی حقیقت کیا ہےہماری
تمنا کیا ہے اور ہمارا حاصل کیا ہے۔
(Workshop, Husband & Wife Relationship, Syed Qasim Ali Shah)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں