جمعہ، 13 جنوری، 2017

محرومیوں کوکامیابی میں بدلیں


انسان کادنیامیں ہونا، کام کرنااس بات کی علامت ہےکہ قدرت کاجوکارخانہ چل رہا ہےاس میں اس کاکردارہے۔جس طرح ایک گاڑی بہت ساری چیزوں کا مجموعہ ہوتی ہے، ہرچیزکا اپنا کردارہوتا ہے،چیزاپنی جگہ پرفٹ ہوتی ہےاسی طرح انسان بھی قدرت کے نظام میں کہیں نہ کہیں فٹ ہےاوراس کا اہم کردارچاہے وہ کردارچھوٹا ہی کیوں نہ ہو۔ اگرکوئی محرومی کے ساتھ پیدا ہوا ہے تو وہ محرومی بے وجہ نہیں ہوسکتی اس میں بھی قدرت کی کوئی نہ کوئی حکمت ہے، محرومی کے حوالے سے بہترین مثال نک وجیجک ہے وہ ایسا شخص ہے جس کے نہ بازو ہیں اورنہ ہی ٹانگیں لیکن اس کے باوجود وہ کام کررہا ہےاس کا کہنا ہے اگرمحرومی کے باوجود میرااس دنیا میں کردار ہےتو یہ کیسےممکن ہےکہ جو شخص صحیح سلامت ہےاس کا کردار نہ ہو۔
نک وجیجک جب اپنی زندگی سے تنگ آگیا تو اس نے پہلی دفعہ آٹھ بر س کی عمرمیں خود کشی کرنےکی کوشش کی جس میں وہ ناکام ہو گیااس کے بعد پھراس نےدوبارہ کوشش کی جب دوسری بار بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تواس نے سوچاکہ ضرورکچھ نہ کچھ ایسا ہے جس کی وجہ سے مجھے ناکامی ہورہی ہےاورضرورمیرا دنیا میں آنے کا کوئی نہ کوئی مقصد ہے اس کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ میں نے جینا ہے، پھر وہ تعلیم حاصل کرنےلگا ، تعلیم کے دوران اسے دنیا کی باتوں کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود اس نے خوشی سے اپنی زندگی کوقبول کرلیاوہ کہتا ہے کہ "کیونکہ مجھےزندگی سے محبت ہےاس لیے میں خوش ہوں"۔ ایک لیکچر کے دوران نک نے کہا کہ میں محروم ہوں لیکن اس کے باوجود ایک نارمل شخص کی طرح زندگی گزاررہاہوں اورخوش ہوں،کیا کوئی لڑکی مجھے قبول کرے گی اسی لیکچرمیں ایک خوبصورت لڑکی نےاس کے ساتھ شادی کا فیصلہ کرلیا۔خوشی کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ آپ کو زندگی سے محبت ہونی چاہیے ۔
سائنس جتنی بھی ترقی کر لے مگر یہ نہیں ہو سکتا کہ والدین بدل جائیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ سانسوں میں اضافہ ہوجائےاور یہ نہیں ہو سکتا کہ موت کا وقت بدل جائے۔ انسان اپنی شکل کو نہیں بدل سکتا لیکن اپنی عقل، سمجھ اورفہم کوبدل سکتا ہے۔ جن چیزوں کو بدلا جا سکتا ہے ان میں رویہ، سوچنے کا اندازاورردعمل ہے۔ زندگی ایک عمل ہےاورزندگی کے بعد کا وقت ردعمل ہے جیسے آخرت کہا جاتا ہےآخرت میں انسان اپنےعمل کو کیش کرتا ہےاگرزندگی میں اس کا عمل صحیح رہا تو بہترین اجرملےگا نہیں تو سزا کا مستحق ٹھہرے گا۔
اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کی ذات سب سے بڑی ٹیچر ہےوہ ہرلمحہ انسان کو سکھاتی ہے ۔ قدرت جس کو سکھانا چاہتی ہےاس کے ساتھ ایک عمل کو اتنی باردہراتی رہتی ہےجب تک انسان سیکھ نہیں جاتا لیکن انسان غورنہیں کرتا جس کی وجہ سے اس کے ساتھ ایک ہی عمل بار بار ہوتا ہے۔ قدرت انسان کے ساتھ یہ معاملہ اس لیے کرتی ہے کہ وہ زندگی کو قبول کرتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ "تم میرا شکر ادا کرومیں تمہیں اوردوں گا"شکرکا مطلب ہے ہمیں جو کچھ ملا ہے ہم اس کو قبول کر لیں گلےشکوے نہ کریں۔ نک کہتا ہےکہ "کامیابی یہ نہیں ہے کہ میں کھڑا ہوں بلکہ کامیابی یہ ہے کہ میں اپنا کام خود کرتا ہوں"
حضرت شیخ سعدی ؒ کہیں جا رہے تھے پاؤں میں جوتی نہیں تھی دل میں خیال آیا کہ میرے پاؤں میں جوتی نہیں ہے جب تھوڑا آگے گئے تو دیکھا ایک شخص کے پاؤں ہی نہیں تھے آپؒ فورا سجدے میں گر گئے اور اللہ تعالیٰ کا شکرادا کیا کہ ائے باری تعالیٰ میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں صحیح سلامت ہوں کیا ہوا اگر پاؤں میں جوتی نہیں ہے۔انسان جس مقام پر گلہ کرتا ہےاصل میں وہی شکرکامقام ہوتا ہے۔ کمی اس بات کی علامت ہوتی ہےکہ اللہ تعالیٰ کا خاص برتاؤ ہے ورنہ جن لوگوں کے پاس سب کچھ ہوتا ہےلیکن اس کے باجود ان کااللہ تعالیٰ کےساتھ تعلق نہیں ہوتا۔امریکہ میں ایک شخص حادثےکی وجہ سےکومے میں چلا گیا انیس دن بعد جب اسے ہوش آیا تواس نے رونا شروع کردیااورکہا کہ ائےاللہ اگر یہ جسم کام میں نہیں آ سکتا تھا تو پھر تو نے مجھے زندہ کیوں رکھا اس سے تو بہتر ہے کہ تو مجھے اٹھا لے اسی دوران اسے آواز آئی کہ جس زبان سے تم یہ شکوہ کر رہے ہو اس سے شکر بھی ادا کر سکتے تھے اس آواز کے بعد اس نےغورکیا اور سوچاکہ اس زبان سے تو میں ہزاروں کام لےسکتا ہوں اس کے بعد اس نےان کاموں کی فہرست بنائی جن کو وہ کر سکتا تھااورکام شروع کردیا پھرایک دن وہ بھی آیا کہ وہ امریکہ کا سب سے بیسٹ موٹیویشنل سپیکراورٹرینربن گیااوراس کے لیکچر کی مہنگی ٹکٹیں فروخت ہونا شروع ہو گئیں۔نک کہتا ہے کہ "معجزے کی تلاش میں نہ رہو بلکہ خود معجزہ بنو۔"
نک مزید کہتا ہے:
"میں نےآج تک کسی شکر گزارانسان کو پریشان نہیں دیکھا اورمیں نےآج تک پریشان کو شکر گزار نہیں دیکھا"
"اس دنیا میں سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ تم نہیں کر سکتے"
"ہاتھو ں اور اور بازوؤں سے زیادہ طاقتورچیزآپ کا ولولہ اور جو ش ہوتا ہے"
"مقصد والی زندگی میں خود ترسی نہیں ہوتی"
"شائد ممکن ہے آپ کو راستہ نظرنہ آ رہا ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہےکہ راستہ ہے ہی نہیں ہے "
"زندگی کے بعض غم چوٹیں، تکلیفیں اور پریشانیاں آپ کوفائدہ دے کر جاتی ہیں "
"اگرمیں خدا کا کوئیا ور نام رکھوں تومحبت رکھوں"
"دنیا میں جن کی وجہ سے فرق پڑتا ہے وہ برا نہیں مناتےاور جو برا مناتےہیں ان کی وجہ سے فرق ہی نہیں پڑتا"
"تبدیلی کا انتظار چھوڑ کر خود تبدیلی بن جاو "
"دنیا میں تم ایک بارآئے ہو یہ ایک بار بھی کافی ہےاگر تم کچھ کرکےدکھا دو "
ہم نےاپنی محرمیوں اور خامیوں کے باوجود ثابت کر نا ہوتا ہےاس لیے اپنی خامیوں کو قبول کر یں جو چیزیں تبدیل نہیں ہو سکتیں انکو چھوڑدیں اورجو تبدیل ہوسکتی ہیں ان کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔خامیوں کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہےکہ یہ خود اعتمادی میں کمی پیدا کردیتی ہیں بندہ زندگی کا سامنا کرنے کی بجائے دوسرے ذرائع تلا ش کر ناشروع کردیتاہے۔ جو جوخامیاں ہیں ان کی فہرست بنائیں اوراس طرح کے لوگ تلاش کریں جن لوگوں میں یہ خامیاں تھیں اورانہوں نے کیسےان خامیوں پر قابو پا کر کامیابی حاصل کی ۔ انسان دنیا کی واحد مخلوق ہے جو اپنی ناکامیوں کوکامیابیوں میں بدل لیتی ہے سو بار ناکام ہونا اس کو ناکام نہیں کرتا اگر وہ ناکام ہونا نہ چاہے ۔
اپنی زندگی میں شکر گزاری کو شامل کریں، شکر گزاری کا مطلب یہ نہیں ہےکہ صرف زبان سے کہہ دیا کہ شکر ہےبلکہ شکر حرکات سے بھی نظر آئے۔ جو شخص شکرگزار ہوتا ہے اس سے مثبت شعاعیں نکلتی اور کائنات میں بکھر جاتی ہیں اس کے بدلے میں اسے بھی مثبت شعاعیں ملنا شروع ہوجاتی ہیں جس کے نتیجے میں اس کی زندگی میں کامیابی کے زیادہ ذرائع پیدا ہونا شروع جاتے ہیں۔ حدیث کا مفہوم ہے کہ"جو شخص انسانوں کا شکر گزار نہیں ہے وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکر گزار نہیں ہے" جو شخص لوگوں کا شکر ادا کرتا ہے درحقیقت وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر تا ہے ۔
حضرت واصف علی واصف ؒ فرماتے ہیں " پہاڑ پر جانے کے سو راستے ہوتےہیں لیکن تمہارے لیے ایک راستہ ہوتا ہے جس پر تم چل رہے ہوتے ہو، تم اپنا راستہ واضح کرو کہ تم نے کس راستے پر چل کر منزل پر پہنچنا ہے "ہر بڑے انسان کو اپنے حال سے نفرت ہوتی ہے وہ تبدیلی چاہتا ہے یہ مادہ جتنا زیادہ ہوتا ہے اتنی جلدی تبدیلی آ تی ہے۔ کسی نے انتھونی رابنز سے پوچھا تم اتنے ٹرینرر کیسے بن گئے اس نے کہا لوگوں نے جو کام سالوں میں کیا میں نے وہ دنوں میں کیا ۔ آج سے اپنی زندگی کو اس طرح دیکھیں جس طرح ایک ہیرو دیکھتا ہے، جس طرح ایک کامیاب شخص دیکھتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ ائے اللہ میرا ہاتھ دینے والا بنا دے ۔ اللہ پاک ہمیں آسانیاں عطا کرے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا کرے ۔۔۔آمین
(Don’t Waste Time on Your Weakness, Syed Qasim Ali Shah)



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں