منگل، 2 مئی، 2017

خواب

خواب انبیاء  ؑ کا خاصہ اور صدیقین  کا بھی خاصہ کہا گیا ہے ۔ جو شخص  مقامِ صدیقیت پر فائزہوتا ہے اس کوخواب کی  تعبیر کا علم  دیا جاتا ہے ۔ ایک خواب شیطان و نفس کا وسوسہ ہو تے ہیں  وہ صرف خیالات کی  کشمکش  ہوتی ہے  جونیند   کی حالت  میں ہوتی  ہے اس کی  کوئی تعبیر اور  کوئی حقیقت نہیں ہوتی اور نہ  ہی وہ خواب بندے پر  اثر  ہونے  کی طاقت و قوت رکھتا  ہے  اس کے متعلق غوروفکر نہیں کرنا چاہیے  حدیث شریف  کے مفہوم کے مطابق  اگر آنکھ کھل جائے   توبائیں جانب  تھوک دیا جائے ۔ ایک خواب وہ ہے  جو  کہ عام نیک مسلمان دیکھتا ہے  اس میں خیر اور شر دونوں کا امکان موجود ہوتا ہے اس میں  ذریعہ ملائکہ  بھی ہو سکتےہیں  اوربندے  کی اپنی روحانیت کی  بھی ہو سکتی ہے۔  ا یسے  خواب کو  کسی ایسے شخص سے ذکر کرنا چاہیے جو کہ خوابو ں کی تعبیر کے  متعلق  جانتا ہو۔تیسرا درجہ انبیاء ؑ اور اولیاءؒ  کا ہوتا ہے ۔ اولیاء کے  بعض خواب الہام ہوتے ہیں ، اللہ تعالیٰ کی طرف سے  کوئی بشارت  ہوتی ہے ۔ حضر ت شاہ ولی اللہ ؒ اور حضرت  قاضی ثناء اللہ  پانی پتی ؒ  فرماتے ہیں : دن کو جھوٹ بولنے  والا رات کو سچا خواب نہیں دیکھ سکتا کیونکہ سچا خواب سچے کو ہی آسکتا ہے  ۔ سچے خواب  کا تعلق  باطن کے صدق کے ساتھ ہوتا ہے  بندہ جتنا سچا ہوگا  اس کو اتنا ہی سچا خواب آئے گا  ۔ آج بہت سارے  لوگوں کی خواہش  ہوتی  ہے کہ ہمیں حضوراکرمﷺ کی زیارت  نصیب ہو جائے انہیں چاہیے  کہ وہ اپنے آپ کو اس کسوٹی پر  پرکھیں ۔حضوراکرمﷺ  کی زیارت کا پہلا کلیہ صدق ہے  اور صدق صرف اتنا نہیں ہے  کہ بندہ جھوٹ نہ بولے  بلکہ  صدق کے  جتنے مدارج اور کیفیات  ہیں  وہ  میسر ہونی چاہییں۔بندے کو اپنے آپ سے جھوٹ  نہیں  بولنا چاہیے  دوسروں سےجھوٹ بولنا توبہت بعد  کی بات ہے ۔ سچے خواب مختصر ہوتےہیں ۔ انبیاء ؑ  کے خواب  وحی  ہوتے ہیں  کیونکہ نبی ؑ کے صدق  میں  کسی شک وشعبے  کی گنجائش ہی نہیں ہوتی ۔حضور اکرم ﷺ  کا معمول ِ مبارک تھا کہ آپﷺ فجر کی نماز کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہما سے پوچھا کرتے تھے کہ آج  کس نے خواب دیکھا ہے ، جس نےخواب  دیکھا ہوتا وہ بیان کرتا اگر کسی نے  نہ دیکھا ہوتا تو پھرحضوراکرمﷺخود اپنا خواب  بیان فرماتے   پھر اس خواب  کے متعلق صحابہ کرام  رضی اللہ عنہما   تعبیر  دریافت کرتے تو آپﷺ تعبیر بھی  بتاتے۔آج کل بازار  میں خوابوں کی تعبیر کے متعلق  کتابیں  موجود ہیں  اور  لوگ  ان  کو پڑھ کر  اپنے  خواب کی تعبیر  معلو م کرتےہیں لیکن یہ بھی یاد رہے  کہ کتابوں کے چھاپنے کا یہ مطلب نہیں ہوتا  کہ اپنی خوابوں کی تعبیر  کسی فال  کی طرح نکالی جائے  بلکہ اس  کا یہ مقصد ہوتا ہے کہ  کتاب ایک  مددگار  ہے ۔قرآنِ پاک  نے  خواب کی تعبیر کا جو اصول دیا ہے  وہ یہ  ہےکہ اہلِ علم سے رجوع  کیا جائے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں