انسان
رہنے کے لیے گھر بناتا ہے ،کھانا بنانے کے لیے
کچن تیار کرتا ہے ،بچوں کی تعلیم و
تربیت کے انہیں پڑھاتا ہے ان سارے معاملات کے لیے اسے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔پیسے دو طرح سے کمائے
جاتے ہیں نمبر ایک کاروبار کے
ذریعے دوسرا جاب سے۔دنیا
میں اس وقت لوگوں کی بہت بڑی تعداد ایسی ہے جو جاب
کر رہی ہے ۔ جاب کے لیے عمر کی کوئی قید
نہیں ہے کیا چھوٹی اور کیا بڑی ہر عمر
کے لوگ جاب کرتے ہیں ۔ جاب کا تعلق
چونکہ ضرورت سے ہے اس لیے لوگوں کی اکثریت اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے جاب کر تی ہے۔بہت
کم لوگ ایسے ہوتےہیں جو شوق
کے لیے جاب کرتےہیں
۔
اس
وقت تعلیمی اداروں میں جتنے بھی طالب علم
تعلیم حاصل کر کے نکل
رہے ہیں وہ سب جاب کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ تعلیمی ادارے طالب علموں کو ڈگریاں تو دے رہے
ہیں لیکن ان میں صلاحیتیں پیدا نہیں کر رہے ۔ڈگریوں سے صلاحیتیں پیدا نہیں ہوتیں یہ
عملی کام کرنے سے پیدا ہوتی ہیں ۔ طالب
علم تعلیم کے دوران خواب دیکھتےہیں
کہ جیسے ہم تعلیم سے فارغ ہوں آگے ایک شاندار جاب ہمارا انتظار کر رہی ہوگی ۔خواب دیکھنا اچھی بات ہے لیکن انہیں
یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ
تعلیم سے فارغ ہوتےہی ہمیں فوری طور پر
کوئی جاب نہیں ملے گی۔شروع
میں چھوٹی موٹی جاب
ہی ملتی ہے اور وہ شایانِ شان نہیں
ہوتی لیکن وہ جاب ایسی
ہوتی ہے کہ اس سے بندہ
اپنے آپ کو پالش کرتا ہے ، گرومنگ
کرتا ہے اورصلاحیتوں کو بڑھاتا ہے یہی
چیزیں آگے چل کر اس کے لیے نئی جاب کے لیے
راستے کھولتی ہیں بلکہ پر کشش
تنخواہ اور ترقی کی بھی باعث
بنتی ہیں ۔ شروع کی جاب کو
تعلیم کا حصہ سمجھنا چاہیے بلکہ
اسے یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ ایک
طرح کی انٹرن شپ ہے ۔ جو طالب علم انٹرن شپ کر رہے ہیں انہیں چاہیے
کہ وہ وہیں پر اپنی جگہ بنانے کی
کوشش کریں ۔ وہ اپنی سوشل صلاحیت کو بڑھائیں ، روابط قائم کریں تاکہ جاب کے حصول میں آسانی ہو ۔
جاب
کےلئے پروفائل کاہونا
بہت ضروری ہے۔پروفائل چھوٹی ہو یا بڑی اس کا تعلق بندے
کے ایکسپوزر اورتجربے پر ہوتا ہے ۔ بڑے
لوگ ایسے ہوتےہیں جن کی پروفائل
بہت بڑی ہوتی ہے لیکن انٹر ویو کے دوران جب ان سے سوال پوچھے جاتےہیں تو پھر
ان کے لیے جواب دینا مشکل ہو جاتا ہے۔ ہر بندہ اپنی پروفائل میں لکھتا ہے کہ میں ملک و قوم کی خدمت
کرنا چاہتا ہوں لیکن ان کا
رویہ یکسر مختلف ہوتاہے اسی طرح
لکھا ہوتا ہے ہوتا ہے میں وعدے
کا بہت پکا ہوں حا لانکہ اس میں وعدہ نام کی کوئی چیز
نہیں ہوتی ۔ لوگوں کی بہت بڑی
تعداد ایسی ہے جو بہت جگہ
پر اپلائی کرتےہیں لیکن انہیں
جاب نہیں ملتی اس کی وجہ یہ ہے کہ دس طرح کی جاب ہوتی ہیں جبکہ ایک ہی طرح کا پروفائل
چل رہا ہوتا ہے ضروری ہے کہ جن
مضامین میں مہارت اور تعلیم حاصل کی ہو اس کے مطابق ہی
پروفائل بنانا چاہیے اور ان کے متعلقہ
جابز کے لیے ہی اپلائی کرنا چاہیے۔
پروفائل متوازن اور حقیقت پر مبنی ہونی چاہیے۔
کسی
بھی جاب کے لیے درخواست دینے سے پہلے اپنی صلاحیتوں اور ٹیلنٹ کا پتا لگانا بہت ضروری ہے۔ جب صلاحیت کا پتا ہو تو
پھر مطلب
کی جاب کے لیے
درخواست دینا آسان ہوتا ہے ۔ اس چیز کا
پتا ہونا بھی بہت ضروری
ہے کہ میں کس
جاب کے لیے فٹ ہوں اور کس کے لیے
نہیں ۔ کام وہی کرنا چاہیے جس کے
لیے بندہ بنا ہو ۔مطلب کی
جاب تلاش کرنے میں اگر تھوڑا انتظار کرنا پڑ جا ئے تو ضرور کرنا چاہیے کیونکہ انسان
نے اپنے آپ کو کسی ایک کام
میں بہت محنت کر کے پالش کیا ہوتاہے اگر وہ
مطلوبہ کام نہ کرے تو پھر
اس کے لیے دوسراکام کرنا
مشکل ہوجاتا ہے۔ ہر ادارے کو اچھے اور
کام والے بندوں کی تلاش
میں ہوتی ہے ۔ بعض ادارے ایسے ہوتےہیں
جو باصلاحیت اور کام والے
بندے کو دوگنی تنخواہ دے کر
دوسر ے اداروں سے
اپنے اداروں میں لے آتے ہیں کیونکہ انہیں
معلوم ہوتاہے اس کی وجہ سے ہمارا ادارہ
بہت کم وقت بہت آگے جا سکتا ہے ۔
بے
شمارادارے اور کمپنیاں ایسی ہیں
جو ڈیمانڈ کرتی ہیں کہ امیدوار کا جی۔پی۔اے اچھا ہونا چاہیے لیکن دیکھا گیا ہے کہ
جن بچوں کا جی۔پی۔اے درمیانے درجے کا ہوتا ہے
وہ زیاد ہ ترقی کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان میں نمبر وں کے علاوہ
اور بھی صلاحیتیں ہوتی ہیں ۔بے شمار بچےجو بہت ذہین اور لائق ہوتے ہیں لیکن کام
کے حوالے سے ان کی کارکردگی اس طرح کی نہیں ہوتی اس کی
وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان میں ذمہ داری کا فقدان
ہوتا ہے۔ اچھے تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے جی۔پی۔اے کا
اچھا ہونا ضروری ہے لیکن کام
کے لیے کارکردگی دکھانی پڑتی ہے ۔ جب تک
بندہ پانی میں نہ اترے تیرنا
نہیں آتا اسی طرح جب تک کام نہ کیا
جائے اس وقت تک کار کردگی نہیں آتی
کار کردگی کا اظہار جاب کے دوران ہی ہوتا ہے۔ پڑھائی کے دوران بندہ یا تو استاد کے ڈر سے پڑھتا ہے یا پھر اس
کو احساس ہوتا ہے میں
نے فیس ادا کی ہے لیکن جب
بندہ کام کرتا ہے تو
اس کو احساس ہوتا ہے کہ میں کارکردگی دکھاؤں گا تو مجھے تنخواہ ملے گی
اگر میں کارکردگی دکھاؤں گا تو میر ی ترقی
ہو گی۔
ہمارے ہاں یہ
رجحان پایا جاتا ہے کہ ایک سیٹ ہوتی اوراس
کے لیے ہزاروں لوگ اپلائی
کرتےہیں ، ان امیدواروں کا ٹیسٹ
اور انٹرویو ہوتا ہے پھر ان میں سے کسی
ایک بندے کو رکھا جاتا ہے ان
میں جو لوگ رہ جاتےہیں ۔ جو لوگ
رہ جاتے ہیں ان
کو بتانا چاہیے کہ ان کو
کیوں نہیں رکھا گیا یہ رجحان نہ
ہونے کی ایک وجہ یہ بھی
ہے کہ ہم جذباتی قوم ہیں ہم میں ذاتی
پسند اور ناپسند بہت پائی جاتی ہے
اس کے علاوہ
جب ہمیں اپنی خامیاں
بتائی جاتی ہیں کہ آپ کو ان خامیوں کی وجہ سے جاب پر نہیں رکھا گیا
تو ہمیں اس بات کا غصہ لگتا ہے ۔
اگر کوئی ہمیں غلطی بتائے تو اس کا برا لگتا ہے ، ہمیں وہ بندہ بہت
برا لگتا ہے جو بتاتا ہے
کہ بھائی آپ ٹھیک نہیں بولتے یا آپ کا لباس ٹھیک
نہیں ہے ، آپ میں خود
اعتمادی نہیں ہے یا آپ کی کمیونیکیشن بہتر نہیں ہے ۔ اگر غصہ کرنے کی بجائے اپنی غلطیوں
کا پتا لگانا چاہیے اور ان کو
دور کرنا چاہیے تا کہ جاب
کے حصول میں آسانی ہو۔
اس
وقت مارکیٹ کے حوالے سے بہت ٹف جا رہی
ہے جابز
نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ ایک
سیٹ ہوتی ہے اور کئی امیدوار ہوتے
ہیں اتنی مقابلہ بازی ہونے کی وجہ سے
بہت کم لوگوں
کو جاب مل پاتی ہے اور لوگوں کی اکثریت رہ جاتی ہے
جو لوگ رہ جاتے ہیں
ان میں مایوسی پیدا
ہو جاتی ہے۔ سب سےپہلے بندے کو یہ دیکھنا چاہیے کہ اس
میں کون کونسی صلاحیتیں ہیں اور وہ کس جاب
کےلیے موزوں ہے۔ بعض لوگوں میں صلاحیت بھی ہوتی ہے اور وہ جاب
کے لیے موزوں بھی ہوتےہیں
لیکن ان کی شخصیت
ایسی ہوتی ہے کہ وہ اچھا
تاثر قائم نہیں رکھ پاتے مثال کے طور پر ایک
پروفیشنل بندہ اپنے لباس سے پہچانا جاتا
ہے جبکہ انہوں نے لباس ایساپہنا
ہوتا ہے جس سے اچھا تاثر
نہیں پڑتا ۔یہ جاننا بہت ضروری ہے
کہ کس موقعہ پر کونسا
لبا س ضروری ہے ۔ اگر ک کو
جاب مل گئی ہو اور اس
میں تھوڑی بہت صلاحیت بھی ہو تو اسے چاہیے کہ اپنی سیٹ کو پکا اور نام بنانے کے لیے سخت محنت کرے۔ تھوڑی سی جگہ
ملنا اہم نہیں ہوتا
اصل بات یہ ہوتی ہے کہ چھوٹی سی جگہ سے آغاز ہو اور بڑی جگہ پر پہنچا جائے۔
لوگوں کی بہت
بڑی تعداد ایسی ہوتی ہے جو ایک جاب کو
چھوڑتے اور دوسری پر لگ جاتےہیں
بعض کے ساتھ ایسے بھی ہوتا ہے کہ
ایک دفعہ انہوں نے جاب کو چھوڑا تو
دوسری جاب ملنے میں عرصہ لگ گیا اور انہیں جاب کے لیے سخت محنت کرنی پڑی۔کسی
بھی جاب
میں وقفہ نہیں آنا چاہیے اس کی اہمیت کا پتا ہونا چاہیے ۔
جاب تبدیل کرنے
سے پہلے دوسری جاب کو تلاش کر لینی چاہیے ۔ ویسے بھی جب
بندہ جاب پر ہوتا ہے تو اس میں اعتماد ہوتا
ہے ۔ جب بندہ دوسری جاب میں وقفہ آ جاتا ہے
تو پھر بہت سے سوال اٹھتے ہیں
اور کمپنی بھی اسے شک
کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ جب انسان فارغ ہوتا ہے تو مجبور ہو تا ہے اور تھوڑی تنخواہ پر بھی جاب پر لگ جاتا ہے ۔
کشتی کو آگ لگانے سے پہلے اگلی
کشتی ضرور ہونی چاہیے اگر
آگے کشتی نہ ہوتو پھر ڈوبنے کا
خطرہ ہوتا ہے ۔ جاب کے ساتھ جاب جڑی
ہوتو پھر
زیادہ تنخواہ بھی طلب کی جاسکتی ہے ۔ باصلاحیت انسان ویسے
بھی مصروف ہی اچھا لگتا ہے ۔جو
لوگ پروفیشنل ہوتے
ہیں وہ پہلی جاب کے ہوتے ہوئے
دوسری جاب کی تلاش
شروع کر دیتے ہیں ۔
لوگوں
کی اکثریت ایسی ہے جو صرف ایک جاب پر لگتی ہے اور پھر اسی جاب پر ریٹائر ہو جاتی ہے ۔بعض اوقات
ایسا ہوتا ہے کہ ان کا معاش کا معاملہ تو ٹھیک چل
رہا ہوتا ہے لیکن
عزت نہیں ہوتی جس کی
وجہ سے وہ مسائل کو مینج
نہیں کر پا رہے ہوتےحالانکہ ان میں صلاحیتیں بھی ہی ہے اور وہ ان صلاحیتوں کی وجہ سے
دوسری جگہ پر آسانی سے جاب کر
سکتےہیں ۔ ایسی صورت انہیں
چاہیے کہ وہ جاب کو چھوڑدیں یا پھر اپنےآپ کو مینج کرنے کی کوشش کریں ۔ جو
ورکر لیول کی کلاس
ہوتی ہے اگر انہیں عزت اور
پیار مل جائے تو یہ لوگ جاب نہیں چھوڑتے ۔سب سے زیادہ
تبدیلیاں لیڈر لیول پر آتی ہیں اس کی وجہ
یہ ہوتی ہے کہ انہیں معاش کا کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہوتا اور نہ ہی اور مسائل ہوتےہیں ان کی قوت ارادی
بھی مضبوط ہوتی ہے جس کی وجہ
سے انکی سوچ کا
لیول اور ہوتا ہے
وہ نئے نئے آئیڈیاز سو چتے ہیں
اس کے علاوہ
ان کے پاس مواقع
بہت آتےہیں اس لیے ان کے
لیے جاب چھوڑنے کے چانس بڑھ جاتےہیں۔
بعض کمپنیوں میں یہ رجحان پایا جاتا ہے
اگر بندہ جاب چھوڑ رہا ہوتو کمپنی اس کو
کہتی ہے کہ ہم نیا بندہ
نہیں رکھنا چاہتے جو لوگ آپ کے ساتھ
کام کر رہےہیں انہیں
میں سے ایک بندہ تیار کر دیں تاکہ
آپ کے جانے کےبعد
ہمیں کسی مسئلے کا سا منا نہ کرنا
پڑے۔اخلاقی طور پر ہونا بھی ایسے ہی چاہیے
اچھی
یاد کو چھوڑ کر جانا چاہیے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں