جدید تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دنیا کے قدیم ترین انسان کی
باقیات اور دیگر اثار پنجا ب سے دریافت ہوئے ہیں اور ان کی عمر ایک کروڑ 40 لاکھ
سال ہے۔وادی سون سے انسان کی قدیم ترین ڈھانچے ملے ہیں سرائے کھولا اور ہڑپہ سے
ملنے والے انسانی ڈھانچوں سے بھی کم از کم
چار پانچ نسلیاتی گروہوں کا پتہ چلتا ہے۔پنجاب میں سب سے پہلے نیگر یٹو پھر
آسڑک اس کے بعد دراوڑ اور سب سے آخر میں
آریہ لوگ بستے رہے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ وادی سند ھ اور گنگا و جمنا کی تہذیبوں
دریافت کیا۔مگر بعد ازاں بہت سی دریافتوں
نے ہڑپہ کو اس دھرتی کی قدیم تاریخ اور تہذیب کے ساتھ جوڑ دیا۔
ہاکڑہ تہذیب جو ہڑپہ تہذیب کی ماں سمجھی جانے لگی ، پنجاب
کے جنوب میں چولستان سےدریافت ہوئی یہاں سے 200 سے زیادہ آبادیاں کے نشانات ملے
ہیں یہاں سے جو پکی مٹی کے برتن اور دوسری اشیاء ملیں ان کی عمر 10000 سال قبل
مسیح سے لیکر 1000 سال قبل مسیح تک کی
ہیں۔دریائے ہاکڑہ کی 18 گزر گاہیں ملی ہیں۔یہ وہی دریا ہے جس کو دیدوں میں سر سوتی
کہا گیا ہے۔ہڑپہ پکی اینٹ کی دنیا کی قدیم ترین تہذیب ہے اور اپنے وقت کی ترقی
یافتہ ترین تھی۔پنجابیوں کا یہ قدیم شہر 6000 قبل مسیح سے 2500 قبل مسیح کے درمیان آباد تھا پھر آباد
ہو گیا۔2500 قبل مسیح سے 1500 قبل مسیح تک
یہاں باہر سے قبائل آتے رہے ہیں جن مورخین نے آرین کہا ہے یہ لوگ وادی سند ھ میں
آباد ہوئے انہوں نے دراوڑوں کو پنجاب سے نکال دیا جو بچ گئے ان کو ماتحت بنا لیا
یو ں پنجاب میں آریہ سماج کی بنیاد پڑی۔آریہ سماج رنگ ونسل کی بنیاد پر کی گئی۔ جس میں گورے رنگ کے حملہ
آور سب سے اونچے درجے پر تھے اور مقامی کالے سب سے نیچے درجے میں پھر درجہ بندی سے
بھی باہر تھے یوں یہ سماج برہمن اور کھشری
کی بالا دستی پر مبنی تھا۔"رگ وید
"جسے آریوں کی قدیم ترین کتاب ہونے کا اعزاز حاصل ہے اسی علاقے میں لکھی گئی
جبکہ 3 ویدیں گنگا کی وادی میں لکھی گئیں
۔ رگ وید میں قدیم پنجاب کے باسیوں کو انتہائی حقارت سے کالے، بد شکل، جاہل ، اجڈ،
مہذب کے نہ ماننے والے آزاد خیال شراب
پینے والے اور ناچنے والے کہا گیا۔
(پاکستان، صوبوں کا تاریخی خاکہ)

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں