قدرت
بعض لوگوں کو بہت خوبصورت شخصیت دے دیتی ہے جیسے قطب الدین ایبک انہیں یوسف ثانی کہاجاتا تھا دنیا کی تاریخ میں حضرت یوسف علیہ السلام بہت ہی زیادہ خوبصورت تھے اس کے بعد اگر کسی کو خوبصورت کہا گیا ہے تو وہ قطب الدین ایبک کو کہا گیا ہے یہ قدرت کا انعام ہے ۔ بعض دفعہ قدرت کئی لوگوں کو
بہت زیادہ توانائی دے دیتی ہے ان
میں اتنی زیادہ توانائی ہوتی ہے کہ ان کے آگے کام چھوٹے چھوٹے ہو جاتے ہیں ۔
ایک وقت زندگی میں ایسا آتا ہے جب آپ منتخب کر لیتے ہیں کہ میں نے
کیا کرنا ہے آپ اپنی ساری توانائی کو اس پر لگا دیتے ہیں اور باقی لوگوں سے کئی گنا آگے نکل جاتے ہیں ۔ کوشش کرکے اپنا کام تلاش کریں
اگر نہ ملے تو اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں جس کے پاس توانائی زیادہ ہوتی
ہے اس کو زیادہ ٹکریں مارنی پڑتی ہیں ۔چلتی چیزکا زیادہ ڈر ہوتا ہے کہ وہ کہیں ٹکرا سکتی ہے اگر سمت ہو، منصوبہ بندی ہو تو توانائی
والا بندہ دوسروں سے آگے نکل جاتا ہے ۔
ڈفر کو کبھی ٹینشن نہیں ہوتی وہ کہتا ہے
اوہ زندگی ختم ہو گئی چلو فوت ہوجائیں ۔
عقل والے کو، سمجھ والے کو، توانائی والے کو بڑا مسئلہ ہوتا ہے اس کو مسئلہ ہوتا ہے کہ زندگی مجھے ایک بار
ملی ہے کیوں نہ میں کچھ کر جاؤں ۔
سازگار
حالات تو نبیوں ؑ کو بھی نہیں ملے ، دنیا میں ساز گار حالات نہیں ہیں اس دنیا میں
پودے کو زمین سے نکلنے کے لیے پوری زمین
کا سینہ چاک کر کے نکلنا پڑتاہے ۔ جب بھی آپ آگے نکلنے کی کوشش کریں گے ساری دنیا
آپ کو پاگل کہے گی اور آپ دنیا کی پروا
کیے بغیر آگے نکل جائیں تو پھر بڑی بات
ہوتی ہے ۔جب آپ توانائی کو استعمال کریں گے تو سکون میں چلے جائیں گے اور اگر اس کو روک کر رکھیں گے تو یہ آپ کو تنگ
کرتی رہے گی ۔
(“Explorer
Yourself” Syed Qasim Ali Shah)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں