ہفتہ، 5 نومبر، 2016

محنت


عظیم پریم جی  کہتے ہیں  " دنیا میں  ہر چیز کا نعمل بدل  ہو سکتا ہے  لیکن محنت کا نعمل بد ل نہیں ہے " ہم اپنی ساری زندگی  محنت سے  بچتے ہیں ہم سوچتے ہیں کہ   کام نہ کرنا پڑے  کوئی شارٹ کٹ ہو جائے ۔ایک شخص  کسی دانشور سے  اپنے مسئلے کے  بارے  ملنے گیا  اس نے اس سے  پوچھا:" تم کیا کرتے ہو؟"اس نے جواب دیا "مجھ پر اللہ کا بڑا کرم ہے ۔"دانشور نے پوچھا "کیا کرم ہے" اس  نے جواب دیا " میرا جو پروڈکٹ ہے  وہ ایسا ہے کہ  جو میری کوشش کیئے بغیر بک جاتا ہے  مجھے کچھ کرنا ہی نہیں پڑتا۔" دانشور نے کہا " یہ  تو  کرم نہ ہوا" اس نے  کہا " وہ  کیسے"دانشور نے جواب دیا کہ "تجھے خدا نے ایک موقعہ دیا تھا اپنی قابلیت  کو بنانے  کا  تم نے پروڈکٹ ہی  ایسا پکڑ لیا  جو خود بخود بک رہا ہے  اس کا مطلب ہے تمہیں  کام نہیں کرنا پڑ رہا  اور تم پالش نہیں ہو رہے  تم یہ وقت کے ساتھ ساتھ کرتے کرتے  زنگ آلودہ ہو جاؤ گے  اور جب زندگی میں کبھی  کوئی امتحان آئے گا تو  تم کہو گے اوہ ہو میں نے تو سیکھا ہی نہیں تھا ۔
 بندے نے جو محنت کی ہوتی ہے   قدرت اس  کے انعام کو جمع کر لیتی ہے  اورانتظار کراتی ہے کہ  اسکو  یہ  انعام  اس وقت دینا ہے جب اس کو حقیقت میں ضرورت ہوگی  اتنی دیر میں  وہ انعام  ضرب ہوتے ہوتے بہت بڑا ہو چکا ہوتا ہے  فرض کریں آپ کو اس  وقت دس روپے کو بڑی ضرورت ہے   لیکن دینے والے کو پتا  ہے کہ ابھی دیئے تو  شائد اتنی اہم ضرورت نہیں ہے  لیکن اگر اس کو میں  دس دن بعد دو ں تو اس وقت اس کو زیادہ ضرورت ہو گی قدرت اس محنت کو  کبھی ضائع نہیں کرتی   یہ قدرت کو زیب نہیں دیتا۔

(Success Ethics “Azim Premji” Syed Qasim Ali Shah)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں