سلطان عبدالمجید اول نے مسجد نبویﷺ کی توسیع کا کام کیا ۔ توسیع کے لیے پوری اسلامی دنیا سےاعلیٰ ترین معمار اکٹھے کیے گئے، معماروں کو ترکی کے شاندار اور خوبصورت ترین حصوں میں آباد کیا، دنیا جہاں کی مراعات دیں،معماروں کے بیٹے پیدا ہوئے تو ان تمام بیٹوں کا حافظ قرآن بنایا اور بزرگ معماروں سے درخواست کی آپ ان حافظ قرآن بیٹوں کا اپنا فن سکھائیں۔ یہ بچے جب فن اور قرآت میں یکتا ہو گئے تو سلطان انہیں مدینہ لے گئے اور مسجد نبویﷺ کی توسیع کا فریضہ سونپ دیا۔بارگاہ رسالت ﷺ کی توسیع کے صرف تین اصول تھے۔ یہ تمام معمار 24 گھنٹے وضو میں رہیں گے ہر لمحہ قرآن مجید کی تلاوت کریں گے اور مسجد کی حدود میں کوئی چیز کسی دوسری چیز کے ساتھ ٹکرائیں گے نہیں، پتھر کا کوئی ٹکڑا اگر چھیلنا، تراشنا، یا توڑنا پڑتا تھا تو وہ لوگ یہ ٹکڑا مدینہ منورہ سے چھ کلومیڑ باہر لے جاتے، وہ ٹکڑا وہاں تراشہ جاتا اور پھر دوبارہ مسجد نبویﷺ میں لاکر مقررہ جگہ پر نصب کر دیا جاتا۔ یہ اہتمام صرف سماعت رسول ﷺ کو غیر ضروری آوازوں سے محفوظ رکھنے کے لیے کیا گیا۔
(تاریخ کی مہک سے معطر بورسا، جاوید چوہدری)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں