او ہیر امریکی فوج میں ایک فائٹر پائلٹ تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران اس کی ڈیوٹی ایئر کرافٹ کیرئیر پر لگ گئی۔ ہیر اوراس کے ساتھی بحری جہاز سے اپنے طیارے اڑاتے اور جاپانیوں پر حملہ کرتے اور واپس آجاتے۔ دسمبر 1941ء کی شام او ہیر اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ اڑا یہ لوگ چند مییل دور گئے تھے۔ او ہیر نے اپنے سنگل انجن طیارے کی فیول کی سوئی دیکھی، اس طیارے کا پیٹرول بہت کم تھا، اس اپنے چیف کو یہ پوزیشن بتا دی۔ چیف نے اسے فوری طور پر واپس آنے کا حکم دے دیا۔ وہ واپس مڑا اور جب اپنے کیریئر کے قریب پہنچا تو اس نے ایک عجیب منظر دیکھا اس نے دیکھا کہ 9 جاپانی طیارے کیرئیر پر حملہ آور ہیں وہاں پر حفاظت کے لیے کوئی طیارہ موجود نہیں تھا۔ اس وقت اس کے پاس دو راستے تھے یا وہ اپنی جان بچاتا اور یا ان جاپانی طیاروں کا مقابلہ کرتا۔ وہ ایک دلیر شخص تھا اس نے جاپانی طیاروں کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وہ فضا میں جاپانی طیاروں پر حملہ کرتا ان پر گولے برساتا اور دوسری طرف نکل جاتا اس نے آدھے گھنٹے میں دشمن کے 5 طیارے تباہ کر دیے۔ اس کا بارود ختم ہو گیا اس نے نئی تکنیک سے لڑنا شروع کر دیا۔ وہ اپنے طیارے کے پر سے چھیلتا ہوا دوسری طرف نکل جاتا اس تکنیک سے اس نے مزید 3 طیارے تباہ کر دیئے جبکہ آخری طیارہ توازن برقرار نہ رکھ سکا اور سمندر میں گر گیا۔ او ہیر حفاظت کے ساتھ کیریئر پر اتر گیا۔اسی اثنا میں اس کے دوسرے ساتھی پائلٹ بھی آ گئے۔ اس نے ان کو ساری بات بتائی۔ لیکن ان لوگوں نے یقین کرنے سے انکار کر دیا۔ ان دنوں امریکی طیاروں میں کمیرے نصب تھے یہ کیمرے جنگ کے دوران تصویریں بناتے تھے ۔ ہیر اپنے طیارے سے کیمرہ اتار لایا جب تصویریں بن کر آئیں تو پورے امریکہ میں شور ہوگیا، حکومت نے فروری 1942ء میں دوسری جنگ عظیم کا پہلا نیوی ایس ایوارڈ دیا جبکہ 1943ء میں انتہائی شاندار فلائینگ ایوارڈ سے بھی نوازا۔ او۔ہیر 26 نومبر 1943ء میں ایک جنگی مہم پر نکلا اس کا طیارہ دشمن کا نشانہ بنا وہ سمندر میں گرا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لے لاپتا ہو گیا۔ اس کی موت کے بعد امریکی حکومت نے اپنا سب سے بڑا ایئرپورٹ اس کے نام سے منسوب کر دیا۔
(اچھے فیصلے درخت کی قلم کی طرح ہوتے ہیں، جاوید چوہدری)

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں