پیر، 15 فروری، 2021

خواب

 

خواب

سائنس کے مطابق نیند آنےکے ڈیڑھ گھنٹے بعد خواب آنا شروع ہوجاتے ہیں،انسان جب سورہا ہوتا ہے تودماغ کا وہ حصہ جو ریڑھ کی ہڈی کےساتھ جڑا ہوتا ہےاس میں برقی لہریں پیدا ہوتی ہیں ان لہروں کے نتیجےمیں کیمیا ئی مادوں کا ایک سیلاب دماغ کے سامنے والے حصے میں جمع ہو جاتا ہےدماغ کا یہ حصہ ان کی ترتیب تلاش کرتا ہے جس کے نتیجےمیں واقعات ظاہرہونا شروع ہو جاتے ہیں انسان ان واقعات کو دیکھتا ہے اس عمل کوخواب کہا جاتا ہے۔ رات سونے سے لےکرصبح جاگنے تک یہ عمل تین چارمرتبہ ہوتا ہےانسان جب بیدار ہوتا ہے تواس کا شعوری حافظہ ان واقعات کی تفصیل بھول چکا ہوتا ہے لیکن وہ واقعات اجتماعی لاشعورمیں چلے جاتے ہیں۔

1953ء میں پہلی دفعہ سائنس نےدماغ کی اُس کیفیت کا پتہ چلا یا جس میں خواب واقع ہوتے ہیں خواب دیکھنے کےعمل کےدوران آنکھ کی پتلی تیزی سے حرکت کرتی ہیں، سانس اوردل کی دھڑکن میں بےقاعدگی پیدا ہوجاتی ہے اور سارا جسم شل ہوجاتا ہے۔خواب انسان کے جس دماغی حصے میں بنتے ہیں اسے برین سٹیم کہا جاتا ہے یہ حصہ دل کی دھڑکن، معدہ کی حرکت اور پیشاب بننے کےعمل کو کنٹرول کرتا ہے۔

خواب کی نوعیت کا تعلق خواب دیکھنے والے کےخوف، خواہش، تجسس اور ذہنی حالت پر ہوتا ہے۔ کسی چیز سے خوف زدہ شخص با رباراسی کے متعلق خواب دیکھتا ہے، مستقبل کے بارے میں پریشان شخص کچھ ماضی اور کچھ حال کو خواب کی صورت میں دیکھتا ہے۔ خواب کسی اشارے، تصویراور پیغام کی طرف اشارہ کر تا ہے یہ اشارے، تصاویر اور پیغام بڑے واضح ہوتے ہیں کیونکہ دماغ تسلسل سے کام کرتا ہے اوراعلیٰ درجہ کا تسلسل غیر لفظی اور علامتی ہوتا ہے جو بہت سارے مواد کو ایک مختصر تصویری شکل دیتا ہے۔ خواب میں سننے، دیکھنے اور بولنے کی حسییں کام کر رہی ہوتی ہیں لیکن ذائقہ اورسونگھنے کی حس نا ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ خواب عجیب و غریب اس لیے ہوتے ہیں کہ برین سٹیم سے آنے والی برقی لہریں متغیر ہوتی ہیں جو مختلف قسم کے اشارے، تصویر یں ایک ہی وقت میں نمودارکرتی ہیں۔

کچھ طالب علموں کو آواز سےآزاد کمرے میں سولایا گیا اوران کے دماغ کی برقی لہریں چیک کیں گئیں جس سے یہ پتا چلا کہ چار قسم کی لہریں ڈیلٹا، تھیٹا، الفاء، بیٹا پیدا ہوتی ہیں جن میں ہرایک کی ارتعاش اور برقی طاقت مختلف ہوتی ہے۔خوابوں سے بیماریوں میں مبتلا لوگوں کی کیفیت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔ دل کے جومریض خواب میں موت، قبرستان اوراس قسم کے سین دیکھتے ہیں اُن میں ہارٹ اٹیک کی شدت دوسرے مریضوں کی نسبت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ فالج زدہ لوگوں کے خواب زیادہ تر تشدد اور مار پیٹ کے مناظر والے ہوتے ہیں۔

خواب کا ذکر قرآن مجید میں بھی آیا ہے جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خواب ، حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب وغیر ہ وغیرہ۔اچھے خواب کو نبوت کا چھیالیسواں جز بھی کہا گیا ہے (صحیح بخاری:6979)حدیث شریف کی روشنی میں خواب کی تین اقسام ہیں :

1۔ سچے خواب

ایسے خواب انبیاء علیہ السلام کو آتے ہیں جو سچےاورحقیقت پر مبنی ہوتے ہیں اور جو شخص حضوراکرم ﷺ کو خواب میں دیکھ لے وہ بھی سچا خواب ہوتا ہے ۔ایسے خواب نیک لوگوں کو بھی آتے ہیں ان کے خوابوں میں سچائی اور حقیقت کا پہلو غالب ہوتا ہے۔جن لوگوں کو اچھے خواب آئیں انہیں چاہیےکہ وہ اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کریں، صالح لوگوں کو سنائیں اور خوشی کا اظہار کریں۔

2۔ نفسانی خیالات

یہ خواب فاسد خیالات کے نتیجے میں آتے ہیں ۔ ایسے خواب عام لوگوں کو آتے ہیں یہ خواب سچے اور جھوٹے دونوں قسم کے ہوتے ہیں ۔ جو لوگ اپنی زندگیوں میں نیکیوں کا اہتما م کرتے ہیں لیکن ان سے غلطیاں بھی سر زد ہو جاتی ہیں ایسے لوگوں کے اکثر خواب غیر واضح ہوتے ہیں۔جو لوگ بلاخوف گنا ہ کا ارتکاب کرتے ہیں ان کے خواب پریشان کن اور عجیب وغریب ہوتے ہیں۔ ان خوابوں کے بارے میں حکم ہے کہ ان کو بیان نہ کیا جائے۔

3۔ شیطا نی وسوسے

شیطان لوگوں کو پریشان اورغمگین کرنے کے لیے تصرفات سے کام لیتا ہے۔جن لوگوں کو اسطرح کے خواب آئیں انہیں چاہیے تین دفعہ بائیں طرف تھوک دیں،شیطان کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگیں، اپنا پہلو بدل لیں اور اس کا ذکر کسی سے نہ کریں۔

خواب اور تعبیرکا آپس میں گہرا تعلق ہے۔امتِ اسلامیہ میں لاکھوں علما ایسے گزرے ہیں جو فن ِ تعبیر میں ماہرتھےان میں حضرت امام محمد بن سیرین ؒ ایسی شخصیت ہیں جن کے پاس اس علم کا خزانہ تھا۔آپؒ صحابی رسولﷺسیدنا انس رضی اللہ عنہ کے شاگرد اور آزاد کردہ غلام تھے۔ آپؒ کےعلم کا یہ عالم تھا کہ ایک دفعہ خلیفہ ہارون الرشید کی بیوی زبیدہ نے خواب دیکھا کہ حجاج کرام ، تمام لوگ،جانور،چرند پرند اور حشرات اس کے ساتھ برائی کررہے ہیں ۔زیبدہ یہ خواب دیکھ کر بہت پریشان ہوئی اس نے اپنی خادمہ کو آپؒ کے پاس خواب کی تعبیر پوچھنےکے لیے بھیجااور کہا کہ انہیں یہ نہ بتانا کہ یہ خواب ملکہ نے دیکھا ہےخادمہ نے ایسا ہی کیا آپؒ نے خادمہ کو سر سے پاؤں تک دیکھا اور یوں گویا ہوئے "اگر توخادمہ ہے تو یہ خواب تو نے نہیں دیکھا اور اگر تونے خواب دیکھا ہے پھرتو خادمہ نہیں ہو سکتی۔" خادمہ نے تمام صورتحال ملکہ کو بتا دی ملکہ نے دوبارہ خادمہ کو بھیجا کہ ابن اسیرین ؒ کو یہ خواب ملکہ نےدیکھا ہے ابن سیرین ؒ نےخواب کی تعبیر بیان کرتے ہوئے فرمایا"ملکہ زبیدہ کوئی ایسا کام کرے گی جس سے حجاج، عام لوگ، چرند پرند وغیرہ سب فائدہ حاصل کریں گے۔" اس خواب کی یوں تعبیر ظاہر ہوئی کہ ملکہ زبیدہ نے دیکھا کہ میدان عرفات میں حجاج کو پینے کاپانی میسر نہیں جب کہ شدید گرمی میں برداشت کرنا ممکن ہی نہیں اس نے بغداد سے ایک نہر بنوائی جو مختلف مقامات سے ہوتی ہوئی میدان عرفات میں آکر ختم ہوتی تھی جس سے لوگ اور جانور پانی پیا کرتے تھے۔

خوابوں کے متعلق دنیا میں مختلف نظریا ت پائے جاتے ہیں ایک گروہ خوابوں کی حقیقت کا منکر ہے ان کا کہنا ہے کہ خواب محض توہمات، ذہنی انتشاراورلاشعوری احساسات کا نام ہے۔ دوسرے گروہ کا یہ خیال ہے کہ خواب دیگر شرعی دلائل کی طرح حجت اور قابل اتباع دلیل ہے یہ گروہ خوابوں پراس قدراعتقاد رکھتا ہے کہ اکثر اعمال کی دلیل خوابوں سے ہی لانےکی کوشش کی جاتی ہے۔تیسرے گروہ کے خیال حقیقت کے قریب ہیں ان کے مطابق خواب دو قسم کے ہوتے ہیں ایک انیباء علیہ السلام کے خواب دوسرے عام آدمی کے خواب۔ انبیاء کے خواب وحی کی ایک قسم ہوتے ہیں جبکہ عام آدمی کے خواب میں سچ اور جھوٹ کا احتمال پایا جاتا ہے ۔

ہمیں چاہیےکہ راست گوئی سے کام لیں ، حلال روزی کمائیں اور نیکیوں کی طرف رغبت ہونی چاہیے کیو نکہ اچھے اعمال اچھے خواب کا سبب بنتے ہی اور حرام کمائی ، دروغ گوئی اور گناہوں سے بچنا چاہیے کیو نکہ برے اعمال برے خواب کا سبب بنتے ہیں ۔

کاوش: علی حسین

حوالہ جات: سائنس کی دنیا ، خواب اور تعبیر

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں