خوف
خوف ذہنی کیفیت کانام
ہے۔ ہر شخص کسی نہ کسی خوف میں ضرورمبتلا ہوتا ہے تاہم زیادہ ترلوگوں نے حقیقی خوف
کی بجائے فرضی خوف پالے ہوتے ہیں۔جب بندہ حالتِ خوف میں ہوتا ہے توا س وقت ذہن کے
خلیوں کو پورا خون اورآکسیجن نہیں ملتا جس کی وجہ سے وہ بہتر طور پرکام نہیں کرتے۔
ایک ریسرچ کے مطابق ٪98 خدشات بے معنی اور فرضی ہوتے ہیں جبکہ صرف ٪ 2 خدشات پورے
ہوتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق خوف زدہ انسان کے نظریات اور پختہ عقائد ہوتے
ہیں جو اس کو خوف سے باہر نہیں نکلنے دیتےاگر ان کو بدل دیا جائے تو خوف دور ہو
جاتا ہے ۔
انسان کی کامیابی میں
چھ طرح کے خوف رکاوٹ پیدا کرتے ہیں وہ چھ خوف بالترتیب یہ ہیں۔
1۔ غربت کا خوف
جو بندہ اس خوف کا
شکارہوتا ہے عام طورپراس میں لگن کی کمی ہوتی ہے،وہ مفلسی کو قبول کرنے کے لیے
تیار ہوتاہے،ذہنی اورجسمانی سستی اس پرغالب ہوتی ہے۔ اس خوف کا شکار لوگوں میں
فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی بلکہ ان کے فیصلے دوسرے لوگ کرتے ہیں ایسے لوگ
ہروقت یہ سوچتے رہتے ہیں کہ کام کروں یا نہ کروں۔ ایسے لوگ اپنی ناکامیوں کے بہانے
تلاش کرتے رہتےہیں،اپنی ناکامیوں پرپردہ ڈالتے ہیں اورکامیاب لوگوں پرحسد کرتے
ہیں۔یہ دوسروں میں غلطیاں تلاش کرتے ہیں اوراپنی آمدنی سے زیادہ خرچ کرتے ہیں ان
میں آج کا کام کل پرڈالنے کی عادت ہوتی ہے۔
2۔ تنقید کا خوف
عام طورپراس خوف میں
مبتلا لوگوں میں گھبراہٹ ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں میں دوسروں سے ملنے کا حوصلہ نہیں
ہوتا۔ان کی آواز کپکپاہٹ ہوتی ہے۔دوسروں کی موجودگی سے گھبراتے ہیں۔ دوسروں کی
رائے سے فورا متفق ہو جاتے ہیں۔ ان لوگوں میں احساس کمتری کو چھپانےکی عادت ہوتی
ہے۔ دوسروں کے لباس، چال ڈھال اورگفتگوکی نقالی کرتے ہیں ۔ دوسروں کو دیکھ فضول
خرچی کرتےہیں۔ایسے لوگوں کو جب ترقی کےمواقع ملتے ہیں تو یہ ان سے فائدہ اٹھانے
میں ناکام رہتےہیں۔ ان میں ذہنی اور جسمانی کاہلی پائی جاتی ہے، فیصلہ کرنے میں
سست ہوتے ہیں، آسانی سے دوسروں کے زیرِ اثرآ جاتے ہیں۔ان میں شکست کو تسلیم کرنے
کی عادت ہوتی ہے۔
3۔ خرابی صحت کا خوف
پریشانی، خدشہ اورکم
ہمتی اس خوف کے بنیادی عوامل ہیں۔عام طور پرلوگ اس خوف میں اس وقت مبتلا ہوتے ہیں
جب بیماری طوالت اختیارکر جائےاوراس پر اخراجات حد سے زیادہ بڑھنا شروع ہو جائیں
۔ایک تحقیق کے مطابق ڈاکٹروں کے پاس مشورے کے لیے جانے والے افراد میں سے ٪75
بلاوجہ اپنی صحت کے بارے میں پریشان ہوتے ہیں انہوں نے فرض کررکھا ہوتا ہے کہ وہ
بیمار ہیں۔ ادویات سازادارے لوگوں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بیماریوں کی
بہت زیادہ تشہیر کرتے ہیں جس کے نتیجے میں لوگوں کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے
کہ وہ بیمارہیں۔اس خوف میں مبتلا کے قریب اگرحادثات اوربیماریوں کے متعلق بات چیت
کی جائے تووہ اس سے بھی خوف زدہ ہو جاتے ہیں۔ ایسے لوگ زیادہ تر گھرمیں رہنا پسند
کرتے ہیں، موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں، حساس طبیعت کےمالک ہوتے ہیں۔
4۔ محبت کھوجانے کا خوف
اس خوف میں مبتلا
ہونےکی بنیادی وجو ہا ت میں محبت میں ناکامی یا کسی پیارے کے کھوجانا ہوتا ہے۔
بنیادی چھ خوف میں سے یہ خوف سب سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہےکیونکہ اس کا اثرروح
اوردل پرہوتا ہے۔ مردوں کی نسبت عورتیں زیادہ اس خوف کا شکار ہوتی ہیں۔ اس خوف میں
مبتلا لوگ بغیر کسی جواز کے دوسروں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے اور حسد کرتے ہیں۔
معمولی معمولی باتوں پر دوستوں، رشتہ داروں اورساتھیوں کی برائیاں نکالتے رہتے
ہیں۔ ایسے لوگوں میں اضطراب کی کیفیت ہوتی ہے، استقامت نہیں ہوتی، حوصلہ نہیں
ہوتا، بات بات پر طیش میں آ جاتے ہیں۔
5۔ بڑھاپے کا خوف
اس خوف کی دو وجوہات
ہوتی ہیں پہلی مفلسی اوردوسری خرابی صحت ۔بڑھاپے میں آزادی اور خودمختاری چھن جانے
کا اندیشہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگ اس خوف میں مبتلا ہو جاتےہیں کیونکہ بڑھاپے
میں بندہ جسمانی طور پراتنا چست اور توانا نہیں رہتا اورنہ ہی مالی طور پر خود
مختار ہوتا ہے۔ چالیس سال کی عمرکے بعد انسان سست پڑنا شروع ہو جاتا ہے اس کی یہ
سوچ پختہ ہونا شروع ہو جاتی ہے کہ اب میری عمر ڈھلنا شروع ہو گئی ہے ا ب مجھ میں
پہلی جیسی چمک نہیں رہی حالانکہ ساٹھ برس کی عمر تک ذہنی اور جسمانی لحاظ سے فعال
رہا جا سکتا ہے۔
6۔ موت کا خوف
بعض افراد کے نزدیک یہ
وحشت ناک ترین خوف ہے۔آگ ہولناک شے ہے آگ کا ایندھن بننے کے تصور سے انسان نہ صرف
موت سے خوف کھاتا ہے بلکہ وہ اپنی عقل وشعورکو بھی کھودیتا ہے۔ موت ایک اٹل حقیقت
ہے ہرانسان نےاس کا ذائقہ چکھنا ہے یہ اتنی بری نہیں ہے جتنی اس کی منظر کشی کی
گئی ہے ۔ اس خوف میں زیادہ تر وہ لوگ ہوتے ہیں جن کی زندگی میں کوئی مقصد نہیں
ہوتا یا جنہوں نے اپنی زندگی سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا ہوتا۔مفلسی اورموت کے
خوف کا قریبی تعلق ہے کیو نکہ جن میں یہ خوف ہوتا ہےوہ یہ سوچتے ہیں کہ میرے جانے
کے بعد میرے پیارے غربت کا شکار ہو جائیں گے۔موت کے خوف کی عام وجوہات میں خرابی صحت،
غربت، نہ مناسب سلسلہ روزگار، محبت میں ناکامی اورمذہبی جنون ہوتا ہے۔
خوف سے بچنے کے لیے
اپنا نقطہ نظربدلیں، ذہن کووسعت دیں، امید کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ اپنے خوف
کے حوالے سے اپنے دوست سے بات چیت کریں ، خوف کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں ۔ جو
اللہ سے ڈرتا ہے اسے کوئی نہیں ڈرا سکتا اور جس دل میں اللہ کا خو ف ہواس دل میں
کوئی اور خوف نہیں آ سکتا۔
تحریر: علی حسین
حوالہ جات: کامیابی کا
پیغام، سوچئے اور امیر ہو جائیے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں