اکثر لوگ اپنے والدین کی قبروں پر اس وجہ سے روتے ہیں
کہ وہ ان کی زندگی میں
اپنے والدین سے اپنے پیار کا اظہار ہی نہیں کر سکے ۔ ہمارے ساتھ مسئلہ یہ
ہے کہ ہمیں اپنے والدین سے پیار کرنا ہی نہیں آتا آپ اپنے والدین سے پیار کر نا سیکھیں، شکریہ
ادا کرنا سیکھیں ، احترام کرنا سیکھیں ،چھوٹی چھوٹی جگہ پر وقعت دینا سیکھیں ۔ اگر
ہم اپنے والدین کو اپنا پیار محسوس نہیں کرائیں گے تو کون کرائے گا ،اگرہم
اپنی والدہ کے گلے نہیں لگیں گے تو
کون لگے گا ،ہم نہیں پاؤں دبائیں گے تو کون دبائے گا، اگرہم نہیں کہیں گے
کہ امی مجھے آپ سے بہت پیار ہے تو کون کہے گا، اگر ہم نہیں کہیں گے
کہ آپ کا بیٹا کامیاب ہوگیا تو کون کہے گا۔
اپنے اردگرد کے
تعلقات کو محسو س کرائیں اپنی بہنوں کو پیار کریں
ولی بنانے کا آسان نسخہ یہ ہے کہ
اپنی بہنوں سے پیار کریں ان
کونوازیں ان کے بچوں کو نوازیں کبھی ان کو
خالی ہاتھ نہ جانے دیں ان کو ہمیشہ
آسانیاں دیں ان کو ہمیشہ وقعت دیں ،عزت
دیں سب سے بڑھ کر یہ کہ ان کی کوتاہیوں کو معاف کریں آپ یہ کر کے دیکھیں روحانیت ویسے ہی اللہ
تعالیٰ آپ کو تحفے میں دے دے گا روحا نیت یہ ہے کہ آپ کے دل میں وسعت آ جائے
۔ہم دنیا کے لیے نیک ہوتے ہیں اپنوں کے لیے نیک نہیں ہوتے اپنوں کے لیے بھی نیک بنیں کئی لوگ اپنے والد
کے ساتھ فری نہیں ہوتے آپ اپنے والد کے ساتھ فری ہوا کریں ان سے پیار کریں ان سے بات چیت کریں ان کے معاملات کے بارے میں پوچھا کریں روز اپنے
والد کے پا س بیٹھا کریں حضرت واصف علی واصف ؒ فرماتے ہیں "والدین
سے کبھی نہ کہو کہ میرے لیے دعاکریں
حرکتیں ایسی کرو کہ وہ دعا کریں"۔
خوش نصیب ہے وہ جس کی کمائی اس کے والدین کھائیں جو آپ اپنے والدین کے لیے دل سے کر سکتے ہیں ا
ن کی زندگی میں
ضرور کردیں ۔ اگر والدین حیات نہیں
ہیں تو پھر آپ ان کی نشانیوں کی قدر کریں
یعنی اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ اچھا سلوک
کریں آپ ان تمام لوگوں کی قدر کریں جن کی
قدر آپ کے والدین کرتے تھے آپ کوشش کریں
جو عادت اور اچھی چیزیں والدین نے شروع
کیں تھی ان کو جاری رکھیں وہ تمام نیکیاں جو جاری تھیں جاری رہنی چاہیئں، جو آسانیاں
جاری تھیں جاری رہنی چاہئیں اگر آپ یہ کر
رہے ہیں آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ ان کی روح کو کتنا اطمینان ملتا ہے ۔
انسان ہمیشہ آسانی کی تلاش میں رہتا ہے اگر اچھا بستر موجود ہو تو وہ کبھی کانٹوں کے بستر پر سونا نہیں چاہتا
۔ پچیس سال لگا کر ایک بیٹے کو ماں
بندے کا پتر بناتی ہے ایک لڑکی آتی
ہے وہ اس کو گدھا بنا کر لے جاتی ہے ۔ اس
کے پیچھے گھروں کی ایک تاریخ چل رہی ہوتی
ہے بعض گھر وں میں ساتھ چلنےکا رواج ہی نہیں ہوتا ، بعض گھروں میں وفا
کا عنصر نہیں ہوتا وفا کا مطلب ہوتا
ہے باپ کا مزاج ماں سے بلکل مختلف ہو وہ پھر بھی اس سے محبت کرے اس بنیاد پر
کہ یہ میرے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا حکم ہے اور میں نے گھر کو توڑنا نہیں ہے میں نے اپنے بچوں کا مستقل دیکھنا ہے اگر وفا نہیں ہے ، قربانی نہیں ہے ، ادب نہیں
ہے ، شرم نہیں ہے ، حیا نہیں ہے تو پھر یقینی بات ہے بچوں کے اندر بھی جو چیز جائے گی وہ یہی جائے گی اور مستقبل میں ان کے لیے لڑنا اور برتن توڑنا آسان ہو جائے گا کیونکہ انہوں نے دیکھا ہی یہی کچھ ہے ان کے لیے علیحدہ ہونا آسان ہو جائے گا ۔
(Special
Sitting, Syed Qasim Ali Shah)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں