بدھ، 16 نومبر، 2016

رشتے کو سمجھنا اور منظم رکھنا


آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک دم سے گھڑسوار گز ر جائے  تو گرد اٹھتی ہے  گرد بیٹھنے کے بعد  پتا لگتا ہے ہوا کیا ہے عمومی طور پر جس طرح کا ہمارا کلچر ہے  اس میں شادیاں بھی گھڑسوار کی طرح ہی ہوتی ہیں  پانچ سات سال  بعد پتا لگتا ہے  اصل میں ہوا کیا ہے جو بیگم آتی ہے  یا جو خاوند آتاہے  کوئی بھی ایک دم سے سمجھ نہیں سکتا  حتی کہ جن کی محبت کی شادی بھی ہوئی ہوتی ہےمحبت  میں ان کی عینک  کارنگ دیکھنے میں  کچھ اور ہوتا ہے  جب شادی ہوتی ہے  تو نمبر بدل جاتا ہے  جب نمبر بدلتا ہے  تو چیزیں سمجھ آتے آتے  آتی ہیں۔ شروع کے ایام ویسے ہی طلسماتی ہوتے ہیں  بندہ بھاگ بھاگ مری چلا جاتا ہے  بعد کے ایام میں حقائق سمجھ آتے ہیں  کہ عادات کیا ہیں ، اتوار کیا ہیں، ذمہ دار کتنے ہیں، عزت کتنی کرتا ہے،اشتہار تو نہیں لگاتا  یا لگاتی۔
اگر لڑکیاں اپنے گھر کی بدخواہی اپنے والدین  سے کرنا چھوڑ د یں تو ان کے گھر کے نوے فیصد مسئلے حل  ہونا شروع ہو جائیں  گے مگر ان سے رہا نہیں جاتا ۔ جب آپ روز کسی کی برائی کریں گے  تو بندہ پارٹی بن جائےگاوقت کے ساتھ آپ اپنا ذہن بنا لیں کہ اگر ایک پیہ ٹریکٹر کا ہے اور دوسرا رکشے کا ہے تو پھر  دوسرے پیئے   کے بہتر ہونے میں وقت لگے گا اور ایک لیول پر آکر اسے سمجھ آنی ہے کہ  ہم میں  سے کوئی  چھوٹا اور بڑا نہیں  ہم ایک دوسرے کے زندگی کے ساتھی   ہیں۔  جس دن دونوں میاں بیوی بیٹھ کر یہ طے کر لیتے ہیں کہ ہم میں سے نہ کوئی بڑا ہے اور نہ کوئی چھوٹا ہے  ہم تو ایک کامیاب گھرانہ بنانا چا ہتے ہیں تو کچھ ہی عرصہ میں  چیزیں بہتر ہونے لگ پڑتی ہیں  ۔
نوئے فیصد  مسئلے خوشحالی  کی وجہ سے حل ہو جاتے ہیں  اس دنیا میں زیادہ تر معاشی مسئلے ہیں ۔ جب آپ ترقی کر جاتے ہیں  یہ مسئلے حل ہو جاتے ہیں آپ کو کام والے مل جاتے ہیں  ۔ اپنی بیوی کو کام والی نہ بنائیں اس سے وہ کام کروائیں جو اس کے کرنے والے ہیں  ہم انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں  یہ  بات صحیح نہیں ہے کہ وہ ہمیں بھی پالے اور بچوں کو بھی  آپ  اس کے  کام میں ساتھ دیا کریں ہم نے اسے کام والی بنایا ہوتا ہے  اور خود بھی کام والی کے خاوند بن جاتے ہیں  حضرت واصف علی واصف ؒ فرماتے ہیں "جس کی  دیوی ہے وہ خوددیوتا ہے اور جو غلام کی بیوی ہے  وہ خود غلام ہے" آپ بیٹھ کر اپنے معاملات  حل کریں اور سوچیں کہ کون  کون سی  چیزیں ہیں جن  کو بہتر کیا جاسکتا ہے  آپس میں مل بیٹھنے کے بہانے پیدا کریں  ،مل کر کتابیں پڑھا کریں ، اکھٹے سیر کو جایا کریں  تاکہ پتا چلے دنیا کدھر ہے  اور کیا کر رہی ہے  ۔ آپ یہ نہ کریں کہ آپ کا ساتھی آپ سے پچاس  سال پیچھے رہ جائے  اور آپ آگے نکل جائیں ۔

(Special Sitting, Syed Qasim Ali Shah)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں