آئیے ایک تصوراتی گیم کھیلتے ہیں ۔ آپ دنیا کے بہترین باڈی بلدر یا مسٹر ورلڈ بننا چاہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ آپ ہالی ووڈ کے مشہور ایکٹر بھی بننا چاہتے ہیں ، لیکن آپ یورپ کے کسی پس ماندہ اور چھوٹے سے گاؤں میں رہتے ہیں۔ آپ کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جو نہایت غریب اور مفلوک الحال ہے لیکن آپ کے خواب تا حال آپ کی آنکھوں میں سمائے ہوئے ہیں ۔ آپ اپنے خوابوں کی شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے کسی معروف ہالی ووڈ ہیرو کی تصویر اپنی آنکھوں میں سجال لیتے ہیں ۔ لہذا آپ تصور کر تے ہیں کہ آپ نے سب سے پہلے بیسٹ بلٹ باڈی کے لیے یورپین ٹائٹل جیتا ہے۔ آخرکار آپ یہ ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، حتیٰ کہ سات مرتبہ یہ ٹائٹل آپ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
پھر آپ ہالی ووڈ کے معروف ایکٹر بننے کی ٹھان لیتے ہیں ۔ آپ امریکہ کے لیے رخت سفر باندھتے ہیں ، امریکہ پہنچنے کے بعد وہاں کوئی بھی ڈائریکٹر آپ کو اپنی فلم میں بطور ہیرو لینے کے لیے تیار نہیں ہوتا، بلکہ وہ آپ کو خوشخبری سنا دیتے ہیں کہ آپ ہالی ووڈ میں فلمی ہیرو بننے میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ لیکن آپ تصورات میں خود کو ہالی ووڈ فلموں کا مشہور ترین ہیرو ایکٹر ڈکلیئر کرتے ہیں۔ آپ اس کو محسوس بھی کرتے ہیں اور آپ کو سو فیصد اس بات پر یقین ہے کہ وہ دن ضرور آئے گا جب آپ ہالی ووڈ فلموں کے مشہور ہیرو ہوں گے۔ پھر آخر وہ دن بھی آجا تا ہے اور آپ آرنلڈ شوارزنگر کے نام سے نہ صرف ہالی ووڈ فلموں کے مشہور ایکٹر بن جاتے ہیں بلکہ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے گورنر بھی بن جاتے ہیں۔ جی ہاں: یہ آرنلڈ شوارنگر کی سچی کہانی ہے جس نے نہ صرف سات مرتبہ اولمپیا کااعزاز جیتا بلکہ ہالی ووڈ میں بھی اپنی دھوم مچادی۔
)سب کچھ ممکن ہے ، راہونڈا بائرن(
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں