اتوار، 27 نومبر، 2016

گوت لب ل ٹیز


گوت لب ل ٹیز ہنگری کا رہنے والا تھا بوڈاپسٹ اس کا شہر تھا وہ یہودی تھا والدین جرمنی سے ہنگری آباد ہوئے،اللہ تعالیٰ نے اسے زبانیں سیکھنے کا ملکہ دے رکھا تھا وہ جو لفظ سنتا اسے حفظ کر لیتا تھا وہ لہجوں کی نکالی کا بھی ماہر تھا ۔ وہ نو سال کی عمر یورپ کی تمام بڑی زبانیں بول لیتا تھا۔ وہ ترکی گیا وہاں اس نے اسلامی تاریخ، قرآن مجید اور حضور اکرمﷺ کی حیات مبارک کا مطالعہ کیا یہ مسلمان اور اسلام دونوں سے متاثر ہو گیا۔ اس نے ترکی اور عربی زبان سیکھی اور مسلمان ہو گیا۔یہ برطانیہ گیا وہاں اس نے کنگز کالج جوائن کیا اور وہاں کا ڈین بن گیا۔ وہاں اس نے مسلمان طالب علموں کے ایک پرائیویٹ ہاسٹل بنایا ہاسٹل میں ایک مسجد بھی بنوائی۔ انگریز نے 1849ء میں پنجاب کو فتح کیا اور 1858ء میں گورنمنٹ کالج کی بنیاد رکھی۔ وہ 1864ء میں لاہور آیا اور یہاں گورنمنٹ کالج کا پرنسپل بن گیا۔اس نے آتے ہی دو کام کیے پہلا یہ یہ کالج جو صرف امراء کے لیے بنا تھا اس کو ختم کر کے پورے پنجاب کا کالج بنا دیا اور دوسراآرٹس کے سائنس کے مضامیں بھی شروع کرائے۔وہ لاہور میں یورپ کے معیار کی یونیورسٹی بنانا چاہتا ہوں ۔ وہ یہ آیئڈیا لے کر گورنر کے پاس گیا مگر اس نے اسے مایوس کیا مگر اس نے ہمت نہ ہاری اور برطانیہ کے مخیر حضرات سے چندہ اکٹھا کی جو 35 ہزار پونڈ ہوا۔ اس نے اس سے پرانی انار کلی کے پاس پنجاب یونیورسٹی کی بنیاد رکھی یہ اس کا رجسٹرار بن گیا پھر اس نے پنجاب بھر میں شہروں اور قصبوں میں سرکاری سکول قائم کئے۔ اتنا کچھ کرنے کا باوجود تاریخ میں گم ہوگیا لیکن اس کے قائم کردہ سکول اور یونیورسٹی آج بھی قائم ہے۔
(کاش کوئی تین لاکھ اینٹیں خرید لے، جاوید چوہدری)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں