جمعرات، 3 نومبر، 2016

حضور اکرمﷺ کے کردار کی پیروی


لوگوں کے  پاس چہر ے  بہت خوبصورت ہوتے  ہیں ، لباس بہت اچھا ہوتا ہے لیکن کردار  نہیں ہوتا ۔  اچھا کردار وہ ہوتا ہے جس میں اخلاق ہو  اور اخلاق اخلاص سےپیدا ہوتا ہے  وہ اخلاق جو اخلاص کے بغیر ہو  اسے منافقت کہتے ہیں دنیا کے تمام بڑے لوگ ہم جیسے ہی ہوتے ہیں مگر ان کا کردار انہیں ممتاز بناتا ہے ۔دنیا میں سب سبے اعلیٰ کردار حضور اکرم ﷺ کا تھا آپ ﷺکے کردار میں اتنی  برداشت تھی کہ ایک بڑھیا جو روز آپ ﷺ پر کوڑا پھینکتی تھی ایک دن اس نے کوڑا نہیں پھینکا تو آپﷺ اس کا  پتا کرنے چلے گئے وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئ۔ آپﷺ اتنے ثابت قدم تھے کہ کفار نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے ایک ہونے کی بات نہ کریں  اور آپﷺ کے چچا نے بھی آپﷺ کو سمجھایا  تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ "چچا اگر میرے ایک ہاتھ پر سور ج رکھ دیں  اور دوسرے ہاتھ پر چاند رکھ دیں  تو پھر بھی  میں اپنی بات  سے  پیچھے نہیں ہٹوں گا۔"
اچھا کردار وہ ہوتا ہے جس مٰیں ایمانداری ہوآپﷺ اتنے ایماندار تھے کہ کفار بھی آپﷺ کی  ایمانداری کی تعریف کیا کرتے تھے آپ ﷺ کو "صادق اور امین " کا لقب بھی کفار نے دیا تھاآپﷺ اتنے سچے اور ایماندار تھے کہ جب آپﷺ کو ہجرت کرنی پڑی  تو آپﷺ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے چھوڑ  آئے تا کہ امانتیں لوٹا سکیں۔آپﷺ اتنے رحم دل تھے کہ اگر جانور پر ظلم کیا جا رہا ہوتا تھا تو آپﷺ سے برداشت نہیں ہوتا تھا آپﷺ فرماتے " اس پر رحم کھاؤ "اور یہاں تک کہ ایک حدیث شریف کا مفہمو م ہے کہ  اللہ تعالیٰ کے نبیﷺ  نے فرمایا  کہ "جو شخص انسانوں پہ رحم  کرتا ہے اللہ تعالیٰ  اس پر رحم کرتا ہے "۔ آپ ﷺ کے ظاہر اور باطن میں کوئی فرق نہیں تھا  آپﷺ کی جو ذاتی  زندگی تھی  وہی زندگی باہر کی بھی تھی ایک دفعہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا  کہ آپ رضی اللہ عنہا  بتایئے کہ آپﷺ کا اخلاق  کیا ہے؟  آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہا کیا  آپ نے قرآن نہیں پڑھا۔ آپﷺ اتنے سچے اور وعدے کے پابند تھے کہ تین دن ایک جگہ پر کھڑے رہے  کیونکہ کسی سے وعدہ کیا ہوا تھا۔
آپ ﷺ بچوں سے بہت پیار کرتے تھے اتنی شفقت برتتے تھے کہ  ایک دفعہ حضرت  امام حسن  اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہماکو   محبت  کر رہے تھے تو ایک بدو نے دیکھ لیا  اور کہا کہ آپﷺ بچوں کو پیا رکرتے ہیں ہم تو اپنے بچوں سے اتنا پیار نہیں کرتے آپﷺ نے فرمایا  کہ " میں کیا کروں اگر اللہ تعالیٰ نے  تمہارے دل میں بچوں کے لیے محبت نہیں ڈالی ۔" ۔آپﷺ انصاف کو پسند کرتے تھے  اور انصاف  کو اتنا پسند کرتے تھے  کہ آپﷺ نے فرمایا "اگر غلطی فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی کرے تو اس کو بھی وہی سزا ملے گی  جو مجرم کی سزا "۔ آپ ﷺ اتنے انصاف والے تھے کہ آپﷺ نے ایک جگہ یہ بھی فرمایا "کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اس بات پر بھروسہ نہ کرنا کہ تم نبی ﷺ کی بیٹی ہو اور بخشی جاؤ گی  وہاں پر عمل کی بات ہونی ہےاور اس کے فضل کی بات ہونی ہے۔"آپ ﷺ بہت زیادہ سخی تھے اکثر افطاری کے وقت کوئی مانگنے والا آجاتا تھا  اور آپ ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کرتے تھے کہ "عائشہ رضی اللہ عنہا دیکھو  کہ باہر کوئی ہے "اور  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آ کہ بتاتیں  کہ اللہ تعالیٰ کے نبیﷺ "کہ باہر ایک مسکین حاجت مندبیٹھا ہوا ہے "۔آپﷺ اپنی افطاری کا سامان اس کو دے دیتے اور فقط پانی پی کر افطاری کر لیا کرتے تھے بسااوقات  یہ سلسلہ تین دن تک چلتا ۔اتنے سخی تھے آپ ﷺ نے ساری زندگی کچھ بچا کے نہیں رکھا جو کچھ آتا تھا اللہ تعالیٰ کی راہ   میں دے دیتے ۔
اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ جب مدینہ شریف میں داخل ہوئے تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ   نے اپنا کپڑا جو کندھے پہ رکھا ہوا تھا  وہ اتارا اور آپﷺ کے سرمبارک پر چھاؤں کے لیے رکھ دیا  تاکہ پتا لگ سکے کہ میں غلام ہوں اور آپﷺآقا ہیں ۔ آپﷺ بحثییت جرنیل بہترین جرنیل تھےآپﷺ کی حکمت عملی بڑی زبردست تھی ۔شخصیت کی ترقی کا مطلب ہے کہ اپنے کردارمیں  اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ کے کردار کی خوبیاں پیدا ہوں ،آپﷺ نے فرمایا "بہترین انسان وہ ہےجو تقویٰ میں بہترہے جو عبادت میں بہتر ہے جو پرہیز گاری میں بہتر ہے  اور جو کردار میں بہتر ہے۔" کردارکی اہمیت آپﷺ نے یہاں تک بتائی کہ  آپ ﷺ نے فرمایا "اگر تم کسی سے شادی کرنے لگوتو اس عورت کا چہرہ ضرور دیکھو،یہ دیکھو کہ اس کا حسب نسب کیا ہے ، لیکن بہترین یہ ہے کہ تم اس کی سیرت دیکھو کیونکہ سیرت کا نعمل بدل کوئی نہیں ہے"اور سیرت کا دوسرا نام کردار ہے ۔
جب  مائیکل ہارٹ  نے دنیا کے 100 عظیم لوگوں پر تحقیق کی اور حضوراکرم ﷺ کی ذات مبارک کو اس نے پہلے  نمبر  رکھاتو ساری عیسائی  دنیا میں  لڑائی جھگڑے شروع ہو  گئے اور اس کی کتاب  پر پابندی  لگ گئی  اور انہوں نے کہا کہ تم خود مسلمان نہیں ہو  پھر بھی تم نے حضوراکرمﷺ کو پہلے  نمبر پر رکھا  اس نے جواب دیا  میں نے  ساری دنیا میں  تلاش کیا ،   سو فارمولے بنائے  مگر میں کیا کروں مجھے کوئی اتنا موثر انسان نہیں ملا  اس کی وجہ  آپﷺ کی ذات گرامی  کا کردار اتنا بلند ہے ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں