دنیا میں پہلی بار
1980ء میں ہاورڈ گارڈن نے یہ کہا
کہ ذہانت ایک طرح کی نہیں ہوتی بلکہ
یہ کئی طر ح کی ہوتی ہے
اس سے پہلے یہ دنیا سمجھتی تھی کہ آئی۔ کیو یہی سب کچھ ہے لوگ یہ سمجھتے تھے کہ صحیح حساب
وکتاب ، چیزوں کو یاد رکھنا ، حافظے اور بہترین یاداشت کا ہونا یہی ذہانت
ہے ۔ گارڈن نے پہلی بار کہا کہ ذہانت نو
طرح کی ہوتی ہیں اس نے یہ نظریہ پیش کرنے کے لیے ان بچوں پر تحقیق کی
جو ذہنی طور پر ابنارمل تھے ۔ اس
نے جب غور کیا تو اسے پتا لگا کہ ابنارمل
بچے بھی بڑے ذہین ہوتےہیں مثال کے طور پر
اس نے کچھ بچوں کو دیکھا وہ بہت اچھا گانا گاتے ہیں ، کچھ بچے کسی سپورٹس میں بہت اچھا پرفارم کرتےہیں ،کچھ ڈانس بہت اچھا کرتے
ہیں ، کچھ بات چیت بہت اچھی طرح کرتے ہیں۔ اس نے کہا انسان کے
اندر یہ جو نو طرح کی ذہانتیں پائی
جاتی ہیں یہ مل کر فیصلہ کرتی ہیں کہ
انسان کتنا ذہین ہے ۔ یہ ذہانتیں ہر انسان
میں مختلف ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اس کی شخصیت اور اس
کے مستقبل کا اندازہ لگتاہے۔
ذہانت کوئی چھونے والی چیز نہیں ہے یہ نظر نہیں آتی لیکن محسوس
ہوتی ہے ۔اگر کوئی بھی شخص اپنے گانے کی صلاحیت کو دیکھنا چاہے تو اس کو گانا
گانا پڑے گا کچھ ایسا نہیں ہوگا کہ اندر کوئی ڈی وائس لگ جائے
یا کوئی ایسا اوزار لگ جائے جس کی وجہ سے ہو گانا گا لے درحقیقت یہ اس کے اندر
کی وہ صلاحیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ گانا گاتا ہے۔ ہم جتنے کام
کرتےہیں ان میں وہ کام جو ہم بہترین انداز
میں کرتےہیں اور ہمیں محسوس بھی ہوتا ہے کہ یہ قدرتی طور ہمارے اندر پائے جاتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تحفہ ہوتا ہے
اور ہماری ذہانتیں ہوتی ہیں۔ہر شخص
کی ذہانت مختلف ہوتی ہے
اس وجہ سےوہ مختلف انداز میں کام کرتا ہے ۔ہم کبھی بھی یہ نہیں کہہ سکتے
کسی شخص میں اگر ایک ذہانت ہے تو باقی
نہیں ہیں ذہانت ایک ہوتی ہے اس ذہانت کے ساتھ اور بھی ذہانتیں ہوتی ہیں جن کو ایک دو تین اور اسی طرح نمبر کے حساب سے ترتیب دیا جاتا ہے۔ پہلی ذہانت
سے دوسری تھوڑی کم ہوتی ہے پھر تیسری تھوڑی کم ہوتی ہے پھر چوتھی اور سب
سے کمزور ذہانت نو نمبر
پر ہوتی ہے پہلے نمبر کی ذہانت
کو بادشاہی یا کنگ ذہانت کہا جائے گا ۔ اگر
کوئی شخص بہت اچھی بات چیت کر سکتا ہو تو یہ
اس کی بادشاہی ذہانت کہلائے گی لیکن اگر گانا گانے کی باری آئے وہ باتھ روم سنگر ہو وہ گانا گا ہی نہ سکے تو اس
کا مطلب ہے یہ اس کی نویں نمبر کی ذہانت ہے ۔ بعض لوگ بڑے اچھے مینجر
ہوتے ہیں وہ چیزوں کو بہت اچھی طرح مینج کرتےہیں
وہ ایونٹ کو ، گھر کی چیزوں کو ، گھر کے کاموں کو بہت اچھی طرح مینج کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ نویں نمبر
پرکہیں جا کر دیکھتیں ہیں توان کے
اندر بولنے کی صلاحیت بڑی کم ہوتی ہے اس
سے پتا چلا کہ ان کی سب سے بہترین
ذہانت مینج کرنا ہے لیکن ان کے اندر کیو نکہ بولنے کی صلاحیت زیادہ اچھی نہیں تھی تو ان کی نویں نمبر کی ذہانت
کمزور کہلائے گی۔ کوئی بھی شخص مضبوط اور کمزور ذہانت کا کمبی نیشن ہوتا ہے ۔ قدرت نے ایک تناسب کے ساتھ ہم میں یہ ذہانتیں رکھی
ہوتی ہیں کیونکہ قدرت نے نظام چلانا
ہے اگرساری دنیا کے پاس صرف بولنے کی
صلاحیت ہی آجائے تو پھر کوئی سننے والا
نہیں ہوگا، اگر ساری دنیا مینج ہی کرنا
شروع کر دے تو پھر یہ دنیا
خوبصور ت نہیں لگے گی اسی طرح ساری دنیا
سنگر ہو تو پھر سارے کام گا کریں گے
کوئی سننے والا نہیں ہوگا۔ یہ ساری
ذہانتیں دنیا کے حسن کو چار چاند لگاتی
ہیں اور انہیں سے دنیا کا نظام بھی چلتا ہے اور انہیں ذہانتوں کی وجہ سے ہمارا ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ ہوتا ہے۔ممکن
ہے ہم میں ایک ذہانت ہو وہ
دوسرے کے کام آئے اسی طرح ایک کمی ہو دوسرے کی ذہانت اس کمی کو پورا کرے گی۔ قدرت نے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنا ہوتا ہے اس وجہ
سے ان ذہانتوں کی ترتیب ہر ایک میں مختلف ہوتی ہیں۔
نو طرح کی ذہانتیں :
1۔ Naturalist
Intelligence (Nature
Smart) فطرت شناس
بعض لوگوں کا قدرتی
چیزوں کے ساتھ بہت گہراتعلق ہوتا ہے ان کو جانوروں کا ، سیروسیاحت کا، قدرتی چیزیں
دیکھنے کا بہت شوق ہوتا ہے ۔ ان کا فطرت
کے ساتھ بلکل ایسے ہی تعلق ہوتا ہے جیسے اپنے
رشتہ داروں سے ہوتاہے۔ یہ لوگ فطرت کے ساتھ سمارٹ ہوتےہیں یہ لوگ جنگلوں میں ، سیر کرتے ،بادلوں کو
دیکھتے مست ہوتے نظر آتےہیں۔یہ وہ لوگ
ہوتے ہیں جو قدرت کو سمجھنے اوراس کو
معانی دینے میں بڑے ایکسپرٹ ہوتےہیں
2۔ Musical Intelligence (“Musical
Smart”) میوزک سمارٹ
بعض
لوگ بہت اچھا گانا گا لیتےہیں اس کے ساتھ ساتھ
وہ میوزک کو بڑی اچھی طرح
سمجھتےہیں یہ لوگ
اچھے اور برے گانے والے کی
تمیز بہت اچھی طرح کر لیتےہیں۔ بہت لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کسی کی آواز سن کر
اندازہ لگا لیتے ہیں کہ یہ کس کیفیت میں
ہے ، یہ کیسا سوچ رہا ہے۔ بعض ردھم
دریافت کر لیتےہیں ، وہ ہوا کی آواز اور پتوں کی
آواز سے بھی ردھم بنا لیتےہیں ۔اس
طرح کے لوگ بہت اچھے میوزیشن ہوتے
ہیں ، بہت اچھی دھنیں ترتیب دیتے
ہیں ۔ یہ بہت اچھے طریقے سے موسیقی کے
ذریعے جذبات اظہار کرتےہیں۔
3۔ Logical-Mathematical Intelligence (Number/Reasoning
Smart) منطق سمارٹ
اس
ذہانت میں حساب کتاب، تجزیہ کرنا ، یہ پتا لگانا کہ کوئی چیز کہاں تک جا سکتی ہے کے ایکسپرٹ
ہوتےہیں۔ کئی لوگوں زبانی ٹیلی فون نمبر
یاد ہوتےہیں ، ان کوگاڑیوں کے نمبر یاد ہوتےہیں، ان کو بے شمار اعداد وشمار یاد
ہوتےہیں ان کے اندر منطق کی ذہانت ہوتی
ہے۔ اس ذہانت کے لوگ بہت اچھے ریاضی دان
اور سائنسدان ہوتےہیں۔
4۔ Existential Intelligence خود
شناس
اس
ذہانت کا مطلب ہے کہ ہم جس جگہ پر رہ رہے ہیں
کس طرح سے رہ رہے ہیں ، اپنی موجودگی کو
کیسے سمجھتےہیں ، خود سے کتنے شناسا ہیں، خود کو کتنا سمجھتے ہیں ،اپنے مقام اور مرتبے اوراپنی ذات کو کس طرح سے لیتےہیں ۔ جن لوگوں میں یہ ذہانت ہوتی ہے
وہ بہت زیادہ ترقی کرتےہیں وہ اپنی ذات کو بڑا بہتر سمجھتےہیں ایسے لوگوں کو ہائی جیک کرنا بہت مشکل ہوتا
ہے یہ
کسی کی بات میں نہیں آتے یہ بہت
جلد کسی سے متاثر نہیں ہوتے کیو نکہ ان کو پتا ہوتا ہے کہ وہ اصل میں کیا ہیں اور ان کی ذات کیا ہے۔
5۔ Interpersonal Intelligence (People
Smart”) سوشل
اس
کا مطلب یہ ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ کتنے سمارٹ ہیں ، ہماری دوسروں کے ساتھ بات چیت کیسی ہے ، ہمارا دوسروں کے تعلق کیسا ہوتا ہے، دوسروں کو کیسے عزت دیتےہیں
، دوسروں کو کیسے لے کر چلتےہیں ، دوسروں کے
کیسے رہنا ہے ۔ اس ذہانت کے حامل
لوگ اچھے استاد ، سوشل ورکر، اداکار اور
سیاستدان ثا بت ہو سکتےہیں۔ یہ ذہانت دوسروں کی رہنمائی اور موٹیویشن
میں بڑی معاون ہے۔
6۔ Bodily-Kinesthetic Intelligence (“Body
Smart”) محسوس کرنے کی ذہانت
بعض لوگوں کے چیزوں کے بارے میں اندازے
بہت درست ہوتےہیں وہ بہت جلد محسوس
کر لیتے ہیں ۔ ایسے لوگ کی زبان پر جیسے
ہی کوئی کھانے والی چیز آئے تو وہ فوری طور پر
ٹیسٹ جان لیتےہیں ان کو پتا لگ جاتا ہے کہ
یہ چیزٹیسٹی ہے کہ نہیں ۔ دنیا کے کسی کونے سے کسی انٹرنیشنل فاسٹ فوڈ
کا پراڈکٹ استعمال کریں اس کا ذائقہ ایک سا محسوس ہو گا اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ یہ کاروباری لوگ محسو س کرنے والوں بہت زیادہ پیسہ دیتےہیں وہ ساری دنیا میں ایک ذائقے کو برقرار رکھتےہیں ۔ایسےلوگ چیزوں
کے بارے میں تجزیہ بہت اچھا کرتےہیں ۔
7۔ Linguistic Intelligence (Word Smart) زبان
اس
ذہانت کا تعلق زبان کے سیکھنے اور سمجھنے
کے ساتھ ہوتا ہے ۔بعض لوگ ایک سے زیادہ زبانیں سیکھنے کے ماہر ہوتےہیں جبکہ
بعض لوگ ساری زندگی اپنی مادری زبان سے ہی باہر نہیں نکلتے۔ وہ لوگ جواپنی زبان کے علاوہ
دوسری زبانوں کو بھی سیکھتےہیں ان میں زبان سیکھنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔
ایسے لوگ بہت اچھے ٹرانسلیٹر ، کمیونیکٹر ہوتےہیں۔ وہ ایک زبان کو دوسری زبان
میں منتقل کر لیتےہیں
وہ کمبی نیشن زبان بول لیتےہیں ۔
8۔ Intra-personal Intelligence (Self
Smart) اپنے بارے جان پہچان
اس
کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی ذات کے ساتھ
کتنے سمارٹ ہیں، خود کو کتنا اچھا سمجھتے ہیں ،اپنے ساتھ بات چیت کیسی ہے ،
اپنے یقین کو کیسے مینج کرتےہیں ، ذات کوکیسے مینج کرتےہیں، اپنے ساتھ کتنے مخلص
ہیں ، اپنے کتنے اچھے دوست ہیں اور خود سے کتنی محبت ہے ۔ اس ذہانت
کے لوگ اپنے احساسا ت سے وقف ہوتےہیں
اور خود سے اپنی حوصلہ افزائی کرتےہیں
ان کارجحان روحانیت اور غورفکر کی
طرف ہوتا ہے۔
9۔ Spatial Intelligence (“Picture Smart”)
تصویری ذہانت
بعض لوگ
تصاویر کو بہت اچھے طریقے سے دیکھتےہیں ان کے متعلق ان کی
ابزوریشن بہت تیز ہوتی ہے۔وہ کوئی بھی منظر دیکھتےہیں اسکے بعد فورا اندازہ لگا لیتےہیں کیا ہو رہا ہے ، یہ کس طرح ہے، اس کا معانی کیا ہے ان کے لیے تصویروں کو معانی دینا
بڑا آسان ہوتا ہے۔ یہ لوگ فطرتی
حسن یا
دنیا کی خوبصورتی کے بارے میں بہت ذہین ہوتے ہیں۔
ذہانت ایک شرارتی بچے کی طرح ہوتی ہے جس طرح ایک گھر میں ایک شرارتی بچہ ہوتا
ہے اگر اسے کمرے میں بند کر دیں تھوڑی دیر بعد وہ دروازہ کھولے گا اور گھر
والوں کو تنگ کرے گا ، چیزوں کو توڑے گا، اسکادل کرے گا کہ کوئی نہ کوئی شرارت
کروں۔ اگر کسی بھی
ذہانت میں شدت ہے تو یہ باربار تنگ کرے گی وہ کہے گی
کہ مجھے استعمال کرو ، مجھے باہر نکالو، مجھے کام میں لاؤ ، مجھ سے کام لو
۔ہر ذہانت کی اپنی اہمیت اور اپنا کام ہے
مثا ل کے طور جتنے لوگ منطق کے ساتھ، حساب کے ساتھ ، تجزیے کے ساتھ جڑے
ہوتے ہیں ان لوگو ں کو جاب بھی ویسی
کرنی چاہیے اگر وہ ایسی جاب کرتے ہیں تو
پھر اس میں ان کوکامیابی بھی ملے گی اور
نام بھی ۔والدین کو پتا ہونا چاہیے کہ
بچوں میں صرف ایک ذہانت نہیں پائی
جاتی بلکہ نوطرح کی ذہانتیں پائی جاتی
ہیں ۔ بسااوقات ہم بچے
کو اس کی پڑھائی کی وجہ سے اس کی ذہانت کا اندازہ لگا رہے ہوتےہیں
جبکہ ان
ذہانتوں کونہیں جانتے جو یاداشت کے
علاوہ بھی اس میں پائی جاتی ہیں ممکن ہے
دوسری ذہانتیں بہت زیادہ اچھی ہوں اور قدر ت نے اس کا نصیب اور اس کی
کامیابی دوسری ذہانتوں کے ساتھ جوڑی ہو۔
ہم لوگ اپنے مستقبل کےلیے پامسٹ اور عاملو ں کے پاس جاتے ہیں
لیکن ان کےپاس جانے سے کہیں زیادہ
بہتر ہے کہ ہمیں ہاورڈگارڈن کی تحقیق کو پڑھنا چاہیے ۔ علم میں اتنی طاقت
ہے کہ علم جہالت کو ختم کر دیتا ہے اگر ہم یہ تحقیق پڑتے ہیں تو پھر ہمیں
اپنا مستقبل بھی اچھا لگےگا
کیو نکہ ہمیں اپنی صلاحیت کا پتا ہو گااس کی وجہ ہے کہ ہمارا مستقبل ہماری صلاحیت کے ساتھ جڑا ہے۔ مثال
کے طور پر جوشخص بہت اچھا بولتا ہے اگروہ کسی جوتشی کے پاس جائے تو وہ اس کو کہے گا کہ تمہار ا مستقبل تمہارے بولنے میں ہے ۔ اگر ہم نو ذہانتوں کے متعلق اپنے علم کو بڑھا لیتےہیں تو پھر اپنی ذات کی آشنائی ، دوسروں کو سمجھنا
، دوسروں کو کام پہ لگانا ، ان سے امید
لگانا ، ان سے توقع لگانا ، ٹیم بنانا ،لیڈر کے طور پر کام کرنابڑا آسان ہو جائے
گا۔
دنیا میں کوئی شخص نالائق نہیں ہوتا ہر شخص لائق ہوتا ہے صرف یہ دیکھنا ہوتا
ہے کہ وہ کس شعبے میں ذہین ہے ۔ ہم ایک
ایسا پیمانہ لیتےہیں جس سے اندازہ نہیں لگایا جاسکتا
یہ بلکل ایسے ہی جیسے فاصلے کو
لیٹرسے مانپا جائے ۔ نو طرح کی
ذہانتیں ہمیں یہ بھی بتاتی ہیں کہ نو طرح کی ذہانتوں کو مانپنے کےلیے
ہمیں نو طرح کے پیمانوں کو استعمال کرنا پڑے گا اگر ہم ایک پیمانے کو کسی
ایسی ذہانت پر لگائیں گے جس پر وہ نہیں لگتا تو یقینی بات ہے کہ پھر وہ شخص ہمیں نالائق لگے گا حالانکہ
ممکن ہے وہی شخص ایک مکمل شاہکا ر
ہو ۔ذہانت کی اتنی طاقت ہوتی ہے کہ یہ
بندے کو کھینچ کر ایک بڑے مقام
پر کھڑا کر دیتی ہے ۔ تاریخ میں بے شمار
ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اپنی ذہانت کو
اپنے اندر سے باہر نکالا پھر اس
ذہانت نے ان کو نامور کر دیا۔
(Multiple
Intelligence, Syed Qasim Ali Shah)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں