بدھ، 17 فروری، 2021

کتاب اورمطالعہ

 

کتاب اورمطالعہ

عرب مصنف ”الجاحظ“ نےایک پریشان حال شخص کونصیحت کرتے ہوئےکہا کتاب ایک ایسا دوست ہے جوآپ کی خوشامندانہ تعریف نہیں کرتا اورنہ آپ کو برائی کے راستے پرڈالتا ہے۔ یہ دوست آپ کواکتاہٹ میں مبتلا ہونےنہیں دیتا۔ یہ ایک ایسا پڑوسی ہےجوآپ کوکبھی نقصان نہیں پہنچائےگا۔ یہ ایک ایسا واقف کار ہے جو جھوٹ اور منافقت سے آپ سے ناجائز فائدہ اُٹھانے کی کوشش نہیں کرے گا۔ بقول قاسم علی شاہ جس طرح ہم ایک اچھے دوست کا انتخاب بڑا سوچ سمجھ کرکرتے ہیں ا س طرح اگرکتا ب کا انتخاب کرنا ہوتوبہت سوچ کرناچاہیے۔ اچھی کتاب وہ ہوتی ہےجو زندگی کےمعیارکو بہتر بنائےاورساتھ ہی ساتھ آخرت میں بھی نجات کا باعث بنے اس حوالے سے قرآن مجید سے بہترکوئی کتاب نہیں ہو سکتی۔ جس طرح ہرچیزکی طلب اورپیاس ہوتی ہےاسی طرح علم کی بھی طلب اورپیاس ہوتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو مطالعےکواپنا معمول بنالیتے ہیں ان میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والےالزائمرامراض کا خطرہ دوسرے لوگوں کےمقابلےمیں ڈھائی گنا کم ہوتا ہے۔ محقق کرسٹل رسل اپنے تحقیقی مقالےمیں لکھتے ہیں کہ مطالعہ آپ کا ذہنی تناوختم کرکےآپ کی پُرسکون فیصلہ کرنےکی صلاحیت کوجلا بخشتا ہے۔ اچھی کتاب پڑھنے سےآپ کےذخیرہ الفاظ میں اضافہ اورسوچنےکی صلاحیتوں میں بہتری آتی ہے۔اگرایک شخص روزانہ ایک گھنٹہ میں 20 صفحات کا مطالعہ کرے تووہ ایک ماہ میں 600 صفحہ کی کتاب پڑھ سکتا ہےاورایک سال میں 7200(سات ہزاردوسو) صفحات کی12 کتابوں کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔غورکریں اتنی کتابوں کےمطالعہ کے بعد پڑھنےوالےکےعلم اورنالج کی کیفیت کیا ہوگی؟اور اس سےاس کی اپنی ذات اوراپنے سے جڑے لوگوں کا کتنا فائدہ ہوگا۔ بقول جاوید چوہدری مطالعہ کوتب ہی عادت بنایا جا سکتا ہے جب اپنی زندگی کا ہراضافی پل، ہراضافہ لمحہ مطالعے کودیا جائے۔ جو شخص روزانہ دوگھنٹے مطالعہ نہیں کرتا اسے خود کو پڑھا لکھا نہیں کہنا چاہیے ۔

قرآن کریم نے مسلمانوں میں لکھنے پڑھنے کا غیرمعمولی ذوق پیدا کیا یہ ذوق صرف مذہب تک محدود نہیں رہا، بلکہ علم کی تمام شاخوں تک پھیل گیاجس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہزار برس تک مسلمانوں نےدنیا پر حکومت کی لیکن جیسے ہی مسلمانوں نےعلم سےمنہ موڑازوال ان کا مقدربن گیا اورغیرمسلم علم کی طلب کی وجہ سے دنیا کے حکمران بن گئے۔پاکستان میں کتاب پڑھنےکا کلچرہےجدید ٹیکنالوجی کی وجہ سےمزیدکم ہوتا جارہا ہےاورنوجوان نسل لائبریریوں کی جگہ گیمنگ زون اورہاتھوں میں کتاب کی جگہ موبائل فونز، ٹیبلیٹ، آئی پیڈ اورلیپ ٹاپ تھامے نظرآتی ہے۔ وہ نوجوان جو پہلےاپناوقت کتب بینی میں گزارتے تھےاب وہی وقت جدید آلات اور انٹرنیٹ پرسرفنگ میں ضائع کررہے ہیں۔ معاشرے میں لوگوں کی اکثریت کتاب کی بجائےعیاشی پر پیسے خرچ کرتی ہے لیکن دوسری طرف یہ بھی ہےکہ انٹرنیٹ پر بیش بہا کتابیں مفت دستیاب ہیں۔ اس کےعلاوہ نیشنل بُک فاونڈیشن ایک ایسا ادارہ ہے جوکتاب کےکلچرکےفروغ کےلیےاپنا کرداراداکررہا ہےوہاں پرنئی کتابیں آدھی سے بھی کم قیمت پردستیاب ہیں اس کےعلاوہ بہت سے مقامات ایسے ہیں جہاں پرپرانی کتابیں آدھی قیمت پر دستیاب ہیں ۔ نجی سطح پر کتب میلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں لوگوں اور بلخصوص نوجوانوں کی کثیرتعداد شرکت کرتی نظرآتی ہےوہ نہ صرف کتابیں خریدتی ہےبلکہ اس ان میں مطالعےکاشوق بھی پیدا ہورہاہے ۔

کوئی بھی کتاب انسان کونہیں بدل سکتی جب تک خود اس کےاندراپنےآپ کو بدلنے اور بہتر بنانےکی خواہش موجود نہ ہو۔سمجھنےوالا نکتہ یہ ہےکہ کتاب نہیں بلکہ خود انسان اپنےاندرتبدیلی کو جنم دیتا ہے۔ جب بندہ پڑھنےکےساتھ ساتھ غوروفکربھی کرتا ہےتواپنے پہلےسے قائم شدہ تصورات کا جائزہ بھی لیتا ہےاورخود کو بدلنےکی کوشش کرتا ہے۔ کتاب صرف اسی وقت اپنا اثردکھاتی ہےجب اندرمثبت تبدیلی کا امکان ہو۔جو لوگ کتابوں کوسنجیدگی سے پڑھتے ہیں وہ اپنی زندگیوں میں حیرت انگیز تبدیلیاں لانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔کچھ لوگ کتابوں سے حاصل ہونےوالے علم کی بدولت مفلسی کے چنگل سے باہر نکل آتے ہیں ذہنی سکون سےمالامال ہوتے ہیں اورمہلک بیماریوں پرقابوپا لیتے ہیں۔ کچھ لوگ انہی کتابوں کی بدولت مایوسی کےاندھیروں سے نکل آتے ہیں اوراپنی زندگیاں نئےولولےاورجوش کےساتھ نئے سرے سے شروع کرتے ہیں۔ کچھ لوگ انہی کتابوں سے سیکھتے ہیں کہ انسانوں سے محبت کرنا اوران کی خدمت کرنا زندگی کا اصل مقصد ہے۔ کچھ لوگ انہی کتابوں کی بدولت منفرد سوچ اورتخلیق کےرازوں سےآشنا ہوتے ہیں۔

اگر ہم ترقی کی شاہراہ پرقدم رکھنا چاہتے ہیں تواس کا ذریعہ صرف یہ ہےکہ لوگوں میں پڑھنےکی عادت پیدا کریں۔کیونکہ علم کی فصل قلم و کتاب کی جس زمین پر اگتی ہےاسے پڑھنےکا شوق رکھنےوالےلوگ سیراب کرتے ہیں۔اورجس معاشرے سے مطالعےکا ذوق اورعادت ختم ہوجائےوہاں علم کی پیداواربھی ختم ہوجاتی ہے۔

کتابیں منتخب کرنےکے حوالےسےقاسم علی شاہ فرماتے ہیں کہ :

1۔ اپنے آپ کو جانیے،اپنی شخصیت کوجانیے،اپنےرجحان کودیکھیں اس رجحان کے مطابق کتابیں تلاش کریں۔

2۔ ان اساتذہ کرام،دوستوں سےجوکتابیں پڑھنےکا شوق رکھتے ہیں ان سے پوچھیں کہ کونسی کتابیں زیادہ فائدہ مند ہیں ۔

3۔ یہ دیکھیں کہ اخبارات میں جوکتابوں پر تبصرے لگتے ہیں ان کوپڑھیں اور کتابیں خرید کرپڑھیں ۔

4۔ جب کسی چیزکا شوق بڑھانا ہوتو پھرآپ عمومی طور پرجہاں آپ کا شوق بڑھتا ہےان جگہوں کا دورہ کرتے ہیں آپ گاہے بگاہےلائبریری کا دورہ کریں، کتابوں کی دکان کا دورہ کریں جو خرید سکتے ہیں ضرورخریدیں۔

کسی نے خوب کہا ہےکہ" جوریڈرہوتے ہیں وہی لیڈرزہوتے ہیں۔"

بقول جاوید چوہدری جس طرح خوراک رزق ہوتی ہےاسی طرح فقرےاورلفظ بھی رزق ہوتے ہیں قدرت مختلف حیلوں اور بہانوں کے ذریعے یہ رزق ہم تک پہنچاتی ہے ۔ دنیا کا کوئی ملک، کوئی قوم تعلیم کے بغیرترقی نہیں کرسکتی۔دنیا کا ہروہ معاشرہ جس میں صنعتکاروں، شاعروں،عالموں،اوردانشوروں کی تعدادزیادہ ہوتی ہے اس کا شمارترقی یافتہ اورخوشحال معاشروں میں ہوتا ہے۔ جب تک کسی قوم کی یونیورسٹیاں، کالج اورسکول آباد رہتے ہیں ان کے لیکچرہالوں میں علم اورادب پر گفتگو جاری رہتی ہے اس وقت تک اس قوم پرزوال نہیں آتا۔

تحریر : علی حسین

Books, readings, reading books


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں