بنیادی طور پر انسانی جسم کے چار اجزاء ہیں:
1۔ مٹی
روحانیت میں مٹی ثقیل مطلق ہے ثقیل سے مراد جس کے آر پار دیکھا نہ جا سکے یہ
اس کی صفت ہے ۔ مٹی کی دوسر ی صفت یہ بھربھری
ہوجاتی ہے۔ تیسری صفت یہ ہے
کہ اس میں چکناہٹ ہوتی ہے۔
2۔ پانی
اس کی خاصیت شفافیت ہے ۔ اس میں ہلکی
سی چکناہٹ ہے۔
3۔ ہوا
اس میں لطافت ہے یہ نمی کو
جذب کرنے کی قوت رکھتی ہے۔
4۔ آگ
اس میں فنا کی قوت ہے یہ ہر چیز کو
فنا کر تی ہے۔
ان چاروں عناصر کی صفات انسانی جسم میں موجود ہوتی ہیں۔ ان میں ایک خاص
عنصر انسان پر حکومت کرتا ہے جو انسانی
فطرت پر غالب ہوتا ہے ۔ جن لوگوں میں مٹی
کا عنصر نمایاں کام کرتا ہے وہ جھکنے والے ہوتےہیں۔ جن میں میں ہوا کا عنصر غالب ہوتاہے
ان کا موڈ بدلتا رہتا ہے وہ کبھی
مہربان ہوتےہیں کبھی بہت سخت، ایسے لوگوں کی پوری زندگی میں عروج و زوال کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ جن لوگوں میں پانی
کا عنصر غالب ہوتا ہے وہ یکساں سلوک
کا مظاہر ہ کرتےہیں ایسے لوگ جن کے
ساتھ مہربان ہوتےہیں ان پر ہمیشہ مہربان
رہتےہیں تاوقتیکہ کوئی بڑی تبدیلی نہ آجائے ایسے لوگوں کا
غصہ بھی زیادہ دیر تک قائم رہتا ہے۔ جن
لوگوں میں آگ کا عنصر غالب ہوتا ہے وہ سیکنڈ میں
بھڑک اٹھتےہیں۔ انسان چونکہ اللہ
تعالیٰ کا خلیفہ ہے اور اشرف
الخلوقات ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی صفات
کا تھوڑا تھوڑا عکس بھی انسان میں
رکھا ہے اس لیے یہ چاروں عناصر مکمل طور پر انسان کو کنڑول نہیں کر سکتے بلکہ انسان ان پر قابو پا لیتا ہے ۔ اگر
انسان ان عناصر کے منفی اثرات
پر غالب آجائے تو وہ اللہ تعالیٰ
کے مقربین میں شامل ہو سکتا ہے ۔
انسان کا زندہ جسم اپنے اندر دو
حسیات رکھتا ہے شعور اور لاشعور ان دونوں
فطرتوں کے درمیان جو پل کا کردار ادا کرتی ہے وہ نفس رحمانی ہے۔جبلت پر قابو پا یا
جا سکتاہے لیکن لا شعور پرقابو پانا بے حد دشوار ہے اس پر صرف
روحانیت کے ذریعے پایا جا سکتا
ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں